Maktaba Wahhabi

183 - 896
تراویح صرف رمضان میں اداہوتی ہے۔ غیر رمضان میں ادا نہیں ہوتی۔ اور جس روایت میں رمضان اور غیررمضان کاذکر ہے وہ آپ کے لیےمفید نہیں کیونکہ سوال اس نماز کاہے جو صرف رمضان میں ادا ہوتی ہے۔ غیر رمضان میں ادا نہیں ہوتی۔ بعض نمازیں ایسی ہیں جومخصوص ہیں۔ چنانچہ صلوٰۃ عیدین، صلوٰۃ جمعہ وغیرہ ان نمازوں کے متعلق جب کوئی خصوصی بحث ہوگی تو وہی روایات پیش ہوسکیں گی جن کا ان نمازوں کےساتھ خصوصی تعلق ہو۔ اب جبکہ گفتگو صلوٰۃ تراویح کےبارے میں ہے تو وہی پیش ہوسکے گی جو خاص اس کے متعلق ہو۔ اُمید ہے اب آپ اصل بات کو سمجھ چکے ہوں گے۔ جو آپ کے استدلال میں کمزوری ہے۔ میں اس کی نشاندہی مکرر کرچکا ہوں اب یاکمزوری کو دور کریں یادلیل واپس لیں۔ جب تک آپ کی پہلی پیش کردہ دلیل پربات ختم نہ ہو۔ دوسری دلیل پر بحث فضول ہے۔ بات کو الجھانے کی کوشش نہ کریں۔ نمبر[1] دوم: یہ گزارش ہے کہ میں نے سائب بن یزید کی روایت بحوالہ سنن کبریٰ، بیہقی پیش کی تھی جواباً آپ کے الفاظ یہ ہیں مجھے سخت افسوس ہوا کہ مولانا صاحب نے بیس رکعت والی روایت سائب بن یزید کے ذمہ لگادی حالانکہ بیس رکعت والی روایت یزید بن رومان کی ہے۔ گویا آپ کو انکار ہے کہ یہ سائب بن یزید کی روایت ہو اور سنن کبریٰ میں درج ہو۔ سنن کبریٰ دنیا سے ناپید نہیں موجود ہے۔ اس میں دیکھاجاسکتا ہے کہ یہ روایت سائب بن یزید سے سنن کبریٰ بیہقی میں موجود ہے یا نہیں۔ اب آپ اس کاجواب ہاں یانہ میں دیں۔ آپ سےغلطی ہوگئی ہے تو کوئی حرج نہیں اقرار فرمائیں اس سے آپ کی اجتہادی بصیرت میں فرق نہیں آئےگا۔ یہ تو لوازم سے شمار
Flag Counter