کوئی جواب نہیں دیا۔ اوراسی سے معلوم ہوتاہے کہ بیس رکعت والی روایت سائب بن یزید کی نہیں۔ کیاآپ اعتراض کریں گے؟اور اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نبی علیہ السلام کی نماز تراویح نا معلوم تھی توآپ تحریر کردیجئے وگرنہ صحابہ رضی اللہ عنھم کو نبی علیہ السلام کانافرمان ٹھہرانے کی جسارت مت کیجئے۔ تو اس تقریر سے معلوم ہواکہ بیس رکعت تراویح خلفاء راشدین کی سنت نہیں ہے۔ اور نہ نبی علیہ السلام نے کبھی بیس رکعت تراویح ادا کی۔ وگرنہ آپ براہ کرم تحریر کردیجئےکہ نبی علیہ السلام اور خلفاءاربعہ میں سے فلاں خلیفہ نے بیس رکعت تراویح ادا کی؟یاکسی کو بیس رکعت تراویح ادا کرنے کاحکم دیاہو۔
باقی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے متعلق میں پہلے تحریر کرچکا ہوں۔ اُنہوں نے ابی بن کعب اور تمیم داری کو گیارہ رکعت پڑھانے کا حکم دیاتھا۔ کیا آپ اپنے الفاظ ودلائل واپس لیں گے؟اورنبی علیہ السلام کی اطاعت کرینگے۔ خلاصہ[1]۔ کیاحضرت عائشہ کی روایت میں رمضان کا لفظ ہے یانہیں؟نبی علیہ السلام نے نمازتراویح اپنی زندگی میں کبھی ادا کی ہے یا نہیں؟اگر ادا کی ہے تو کتنی رکعت ؟خلفاء راشدین وصحابہ نبی علیہ السلام کے متبع تھے یا نہیں؟ خلفاء اربعہ میں سے کون سےخلیفہ نے بیس رکعت تراویح ادا کی اس کا نام بتائیے؟یا اس کو خلفاء راشدین کی سنت کہنا چھوڑدیجئے اور اپنی غلطی کااعتراف کیجئے۔ (عبدالمنان بن عبدالحق نور پوری)
3۔ قاضی صاحب:
جناب مولوی صاحب۔ وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ،
جواب موصول ہوا۔ جو صورۃ”جواب تھا نہ کہ معنی“گزارش ہے اور مکرر گزارش ہے۔ گفتگو صلوٰۃ تراویح کے بارہ میں ہےاور ہر مسلمان جانتا ہے کہ صلوٰ ۃ
|