تعالیٰ سے ڈرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے“۔
رب العزت نے اپنے برگزیدہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی تائید فرمائی۔ اور اپنے پیغمبر سے آگے بڑھنے کو ناپسند فرمایا ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ اگر آپ لوگوں نے آٹھ رکعت اوربیس رکعت سنت تراویح کے مسئلہ پر متذکرہ بالاآیت کریمہ اور حدیث کی روشنی میں تھوڑا ساغور کرنے کی زحمت اُٹھائی تو ان شاء اللہ العزیز آپ کو معلوم ہوگا کہ آٹھ رکعت تراویح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہیں۔ اور بیس رکعت تراویح کو سنت نبوی سمجھ کر ان پر عمل درآمد کرنا اللہ تعالیٰ اورپیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم خدا کی ناراضگی کاباعث ہے۔ جیسا کہ آگے چل کر وضاحت سےبیان کیاجائے گا۔
معزز قارئین!آپ کو معلوم ہے کہ رمضان المبارک میں میرے اور جناب قاضی صاحب مدظلہ العالیٰ کےدرمیان تحریری گفتگو ہوئی۔ جانبین سےپمفلٹ بھی شائع ہوئے۔ لیکن جونہی قاضی صاحب کے پمفلٹ پرنظر پڑی۔ تو اسے مغالطہ دہی۔ غلط بیانی اور تضاد کلامی ایسے عمدہ عمدہ کارناموں سے بھرپور پایا۔ جہاں تک ہوسکا، اصل واقعات کوبھی غلط رنگ دیا گیا تھا۔ لہٰذا خیال ہوا کہ پہلے عوام کو احسن اندازمیں نفس مسئلہ سے روشناس کرایاجائے۔ پھر جناب قاضی صاحب کے پمفلٹ کی نقاب کشائی بھی کی جائے۔ اوربتایا جائے کہ قاضی صاحب کو یہ پمفلٹ رقم کرنے میں کن کن کٹھن منزلوں سےگزرنا پڑا۔ ان تمام باتوں کو ایسے سلجھے ہوئے انداز میں پیش کیاگیا ہے کہ پڑھنے والا زک محسوس نہ کرے۔ رہی معمولی نوک جھونک تو اس میں جناب قاضی صاحب کے ہاں بھی کوئی مضائقہ نہیں۔ البتہ جناب قاضی صاحب نے اپنے پمفلٹ میں مجھے اساتذہ سےمسودہ سازی، کذب بیانی، فریب دہی جھوٹ، جہالت اور طرح طرح کے بہتانات سے جودشنام کیا ہے۔ اُسے ان لوگوں کی عادت مستمرہ سمجھتے ہوئے نظر انداز کردیاگیا ہے۔ کیونکہ اس قسم کی لغویات کاجواب دینا بھی کوئی مناسب امر نہیں۔
|