Maktaba Wahhabi

174 - 896
پہلے مجھے پڑھیئے بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ الْحَمْدُ للّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ عَلَى سَيِّدِ الْمُرْسَلِين و على آلِهٖ وَأَصحَابِهٖ أَجْمَعِيْنَ وَلِفُقَھَاءِ مِنْ اُمَّتِهٖ وَالْمُحَدِّثِيْنَ وَعَلَى عِبَادِ للّٰهِ الصَّالِحِيْنَ صَلوٰة وَسَلَا ماً اِليٰ يَوْمِ الدِّينِ بِرَحْمَتِكَ يَآاَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ۔ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِ يَفْقَهُوا قَوْلِي برادران اسلام! جب كوئی مسئلہ جناب محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوجائے۔ خواہ کسی ہی نوعیت، کیفیت اورکمیت میں ہو۔ تو اس میں کمی وبیشی، تغیر وتبدل کرنا دنیا کے کسی بھی مسلمان کے لیے جائز نہیں۔ خواہ وہ عالم ہو یا فاضل، مولوی ہو، یا صوفی، حافظ ہو یاقاری قاضی ہو یا غازی، محدث ہو یامفسر، فلسفی ہو یامتکلم، مجتہد ہو یامقلد، شاہ ہو یا فقیر، سالک ہو یامجذوب، قطب ہو یاابدال، تابعی ہو یا صحابی، خلیفہ ہو یا رعیت اس میں ذرہ برابر بھی ردوبدل نہیں کرسکتا، مشکوٰۃ شریف کی جلد 1صفحہ نمبر(27) میں بحوالہ صحیحین حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے کہ تین آدمیوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے آپ کی عبادت دریافت فرمائی۔ جب انھیں بتایاگیا۔ تو وہ اُسے اپنے حق میں قلیل وناکافی سمجھتے ہوئے کہنے لگے۔ ”ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درجہ ومرتبہ کو کب پاسکتے ہیں۔ وہ تو معصوم ہیں۔ چنانچہ ان سے ایک بولا۔ اَمَّا اَنَا فأصلي الليل أبدًا کہ جی میں رات کو ہمیشہ نمازپڑھا کروں گا۔ اوردوسرا بولا۔ أَنَا أَصُومُ النَّھَارَ اَبَدًا وَلَا
Flag Counter