گفتگو میں فرار اختیار کرنے کی کوشش بھی کرتے رہے اور یہ تمام کردار ایک ذمہ دار مقلد کے روپ میں ادا کیا گیا۔ بس کچھ نہ پوچھئے ؎
وہی قاتل، وہی مخبر، وہی خود منصف ہے
اولیا میرے کریں خون کا دعویٰ کس پر؟
ناظرین کرام! آپ نے محمد اسحاق کا بیان اوپر پڑھ لیا۔ مختصر طور پرآپ نے اصل واقعات وحالات کا بھی جائزہ لے لیا۔ لیکن فریق ثانی نے اصل واقعات کو ہر قسم کا غلط رنگ دینے کی کوشش کی۔ یہاں تک کہ جغرافیائی حدود میں بھی اپنامسلک صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی۔ کہ”جناب مسجد گاؤں کے درمیان واقع ہے اور اس کے پاس غیر مقلدین کے گھر ہیں“ تو یہاں پر عرض کیا جائے گا۔ کہ ایسی باتیں جو ویسے بھی حقیقت کے خلاف ہوں۔ ان سے بیس رکعت تراویح تو ثابت نہیں ہوں گی۔ البتہ صحیح مسلک کے لیے قوی دلائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کتاب کے پہلے باب میں خطوط کا متن دیا گیا ہے۔ اور دیگر ابواب میں صحیح مسئلہ اور حق کی وضاحت کی گئی ہے۔ ہم صرف قرآن وسنت کے داعی ہیں۔ اور یہ مسلمان کے لیے مکمل ضابطہ حیات ہیں۔ کیونکہ ؎
أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ اسلام کو بس ہے
باقی ہے اگر کچھ تو وہ دنیا کی ہوس ہے
آخر میں جمعیت اہلحدیث نور پور حضرت قاضی صاحب مدظلہ العالیٰ کا شکریہ اداکرتی ہے کہ انہوں نے اس تحریری گفتگو سے عوام کوحق مسئلہ سے روشناسی کا موقع دیا۔ خدا تعالیٰ ہر مسلمان کو حق بات تسلیم کرنے اور اُس پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائیں۔ (آمین)
منجانب:جمعیت اہل حدیث نور پور۔ ضلع گوجرانوالہ
نوٹ:ناظرین کرام!آپ سے اُمید کی جاتی ہے۔ کہ آپ کتابت اور طباعت کی اغلاط کو نظر اندازفرمائیں گے۔
عبداللہ کاتب بقلم خود
|