Maktaba Wahhabi

165 - 896
اور دروغ گوئی جیسی ملمع سازی کی ہے۔ لیکن ایسی حیلہ سازیوں سے بھی بیچارے بیس رکعت تراویح کو سنت ثابت نہ کرسکے۔ ہماری طرف سے پمفلٹ چھپ جانے کے بعد بھی کچھ واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ لہٰذا اُن واقعات کو بھی اس کتاب میں درج کردیاجاتاہے۔ ہوایوں کہ رمضان المبارک کے مہینہ میں جامع مسجداہل حدیث نور[1] پورمیں حافظ عبدالمنان صاحب نے مسئلہ تراویح بیان کیا۔ سامعین میں سے ایک صاحب مستری حسن دین نے حافظ صاحب سے مزید تحقیق کے لیے دلیل لکھوائی۔ مستری حسن دین صاحب مسلکاً مقلد ہیں۔ حافظ صاحب نے صحیح مسلک اور حقیقت کو بیان کرتے ہوئے لکھدیا۔ کہ”نبی علیہ السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تراویح آٹھ رکعت پڑھتے تھےحضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (ما كانَ يَزِيدُ في رَمَضانَ ولا في غيرِهِ على إحْدى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أرْبَعًا) (متفق علیہ) اورصحابہ تمام کے تمام نبی علیہ السلام کے متبع تھے۔ بزرگ یہ تحریر لیے قاضی صاحب مدظلہ العالی کے پاس پہنچ گئے۔ قاضی صاحب ایک دفعہ تو سٹ پٹائے کہ شرک و بدعت کے اس ظلمت کدہ میں فروعی مسائل کو کتاب وسنت کے معیار پر بیان کرنے کی کیا ضرورت ہے؟جہاں جہاں کوئی لگا ہوا ہے وہیں بہتر ہے۔ لیکن پھر بھی قاضی صاحب سے رہا نہ گیا۔ چنانچہ حافظ عبدالمنان صاحب کی دلیل پر ناقدانہ پہلو اختیار کیا۔ یہ تو حسن اتفاق کی بات تھی کہ تحریر قاضی صاحب کے ہاں پہنچ گئی۔ ورنہ اس میں اُن کو مخاطب نہیں کیا گیا تھا۔ قرب وجوار میں قاضی صاحب خاص مانی ہوئی ہستی ہیں۔ چنانچہ خام بنیادوں پر بڑے بناؤ سنگھار سے جودعویٰ کرتے ہیں۔
Flag Counter