Maktaba Wahhabi

164 - 896
کتاب کے ارشادات تمام بنی نوع انسان کے لیے باعث رشد وہدایت ہیں۔ اس وقت موضوع بحث مسئلہ صلوٰۃ تراویح ہے۔ اس لیے اسی کےبارے میں کچھ کہاجائے گا۔ مقلدین کا یہ گروہ براست آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بات تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ البتہ آئمہ احناف رحمۃ اللہ علیہم کی پیروی میں اُسے سنت سمجھنے کی جسارت ضرور ہوتی ہے۔ لیکن وہ بھی صرف ایسے مسائل جو قرآن وسنت کے کچھ قریب ہوں۔ دوسری طرف جن مسائل کو یہ لوگ اپنا چکے ہیں۔ خواہ وہ قرآن وسنت کے متضاد ہی کیوں نہ ہوں۔ وہاں پر یہ اپنے آئمہ کی پیروی بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ جو کہ اس عنکبوتی مذہب کی اساس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی مذہبی اساس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی مذہبی اساس اورقول وعمل میں اس قدر تعارض ہے۔ یہاں پر بھی آئمہ احناف اور جناب قاضی عصمت اللہ صاحب مدظلہ العالی کے خیالات کاموازنہ کیجئے۔ کہ علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ حنفی فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قیام رمضان گیارہ رکعت تراویح سے زیادہ نہیں کرتے تھے۔ صرف قیام لمبا کیا کرتے تھے۔ اسی طرح امام ابن ہمام رحمۃ اللہ علیہ جو حنفی مذہب کےستون سمجھے جاتے ہیں فرماتے ہیں۔ کہ قیام رمضان سنت صرف گیارہ رکعت بمعہ وتر ہی ہے۔ کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فعل سے اسے جماعت کے ساتھ ادا کیا۔ (فتح القدیر جلد ایک ص 2005) اسی طرح جناب سید انور شاہ رحمۃ اللہ علیہ صاحب دیوبندی کے نزدیک آٹھ رکعت تراویح کو سنت تسلیم کئےبغیر چارہ ہی نہیں۔ اس کتاب میں آگے چل کر آپ تفصیل سے پڑھیں گے۔ کہ آئمہ احناف رحمۃ اللہ علیہم علماء احناف اور دیوبندی حضرات نے بھی تسلیم کیا ہے۔ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تراویح آٹھ رکعت ہی تھی۔ اب پھر یہی کہنا پڑے گا۔ اگرآنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سمجھ کر اسے قبول کرنا ہی ناگوار ہے تو دیوبندی اُمت علماء واحناف اور آئمہ اربعہ احناف کی پیروی میں ہی اسے تسلیم کرلیں۔ اس طرح یہ لوگ زمرہ مقلدین میں ہی رہیں گے۔ دیوبندی مقلدین نے اپنے پمفلٹ میں اصل واقعات میں بھی کذب بیانی
Flag Counter