Maktaba Wahhabi

156 - 896
اور جو قول امام صاحب کا حدیث کے خلاف ہو اس کو چھوڑدیتے ہیں۔ “(آپ کا خط نمبر13ص1) محترم آپ سے بڑی ہی مؤدبانہ گزارش ہے کہ اپنے مندرجہ بالا بیان کی روشنی میں حضرت الامام ابو حنیفہ کے صرف تین اقوال ہی پیش فرما دیں جن کو آپ نے محض قرآن و حدیث کے مخالف ہونے کی وجہ سے چھوڑا ہو؟ یہ سوال پہلے بھی آپ سے کیا جا چکا ہے مگر تاحال آپ نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا پھر آپ خود ہی لکھتے ہیں ”ہم مسائل شرعیہ میں امام اصاحب کا قول و فعل اپنے لیے حجت سمجھتے ہیں اور دلائل شرعیہ میں نظر نہیں کرتے۔ “(آپ کا خط نمبر8ص1) تو فرمائیے صاحب امام صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسند پر اور کیسے بٹھایا جاتا ہے؟کہ امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے قول و فعل کو تو اپنے لیے حجت سمجھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وفعل جو دلائل شرعیہ میں شامل ہیں ان میں نظر نہ کریں۔ 4۔ آپ نے اپنے خط نمبر13 ص2 پر پہلے کی کسی کتاب کا حوالہ پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے تو محترم بندہ نے اپنے پہلے ہی خط میں سب سے اعلیٰ کتاب قرآن مجید کا حوالہ پیش کردیا تھا اور آیت مبارکہ”اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ“الخ بھی لکھی تھی آپ میرے پہلے خط کو ایک دفعہ پھر پڑھیں آیا قرآن مجید پہلے کی کتاب نہیں؟رہا مبلغ ایک ہزار روپیہ انعام والا مسئلہ تو یاد رکھیے اس سے آپ کا مدعا”ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول و فعل اپنے لیے حجت سمجھتے ہیں۔ “تو ہرگز ثابت نہیں ہو گا۔ بندہ کو آپ کے انعام کی ضرورت نہیں ہاں اللہ تعالیٰ کے انعام کی ضروراُمید ہے۔ باقی آپ کی وقت ضائع کرنے والی بات تو اس سلسلہ میں گزارش ہے کہ بندہ نے تو آپ کو خالی لفافہ بھیج کر بات چھوڑدی تھی مگر آپ نے پھر خط لکھ دیا اس لیے اب آپ کو جواب ضروردیا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ، کیونکہ ابتدا آپ نے ہی کی ہے۔ 5۔ آپ کے خط نمبر14 کا جواب بھی آپ کے خط نمبر13 کے جواب میں آچکا ہےالبتہ اتنی گزارش آپ سے ضرور کروں گا کہ آپ ذرا انصاف کریں سوچیں کہ پہلے خط میں آپ نے لکھا”دیکھوں گاکہ آپ بھی جواب دیتے ہیں یا کہ نہیں“
Flag Counter