مکتوب نمبر14:
23؍ستمبر؍84ء
باسمه تعاليٰ
محترم المقام جناب حافظ صاحب!
سلام مسنون!
آپ کا تحریر کردہ خط مؤرخہ 19ستمبرکو ملا میں نے پہلے بھی تحریر کیا۔ آئندہ خط نہ لکھا۔ لیکن آپ ایسے ضدی ہیں کہ پھر آپ نے خط لکھ دیا۔ جب آپ کوئی بات نہیں مانتے تو آخر انسان کو غصہ آبھی جاتا ہے۔ آپ کو امام صاحب ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے جتنا بغض اور حسد ہے اور کسی امام سے نہیں۔ میں دعا کرتا ہوں کہ خدا وند کریم تمھیں ہدایت دے۔ پروفیسر عبداللہ بہاولپوری نے اپنے رسالہ رفع الدین میں لکھا ہے۔ کہ آپ نے اندھے اماموں کی اندھی تقلید کی۔ اس بد بخت نے کسی امام کو نہیں چھوڑا۔ اس سے بڑھ کر اور کیا گستاخی ہو سکتی ہے۔ تمھارے نزدیک تمام مقلدین مشرک اور بدعتی ہیں۔ پھر تم مشرکوں کے ساتھ رشتہ ناطہ کیوں کرتے ہو۔ ہمارے بیاہ شادیوں میں کیوں شامل ہوتے ہو ہمارا کیوں کھاتے ہو۔ کیا مشرک کا ذبیحہ کھانا جائز ہے۔ دلیل سے بات کرو۔ صرف ایک بات کا جواب دیں۔ ہم تمھارے نزدیک مسلمان ہیں یا نہیں پہلے بھی جو باتیں میں نے لکھی ہیں آپ نے کسی ایک بات کا بھی جواب نہیں دیا۔ نہ آپ جواب دے سکتے ہیں۔ انگریز کےدور سے پہلے کی کوئی کتاب پیش کرو۔ جس میں یہ لکھا ہو کہ بیس تراویح پڑھنا بدعت ہے۔ تقلید کرنی بدعت ہے۔ آپ کو ایک ہزار روپیہ انعام دوں گا۔
نہ خنجر اُٹھے گا نہ تلوار اُن سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں
|