مکتوب نمبر13:
18 ستمبر 1984ء
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
محترم المقام جناب حافظ صاحب!
سلام مسنون!
مسئلہ تقلید
اب پھر میں کچھ عبارتیں نقل کرتا ہوں۔ تاکہ آپ کچھ سمجھیں جائیں۔
تقلید کی تعریف
تقلید اور اتباع ایک ہی چیزہے۔ بلا نظر فی الدلیل کہ دوسرے کی بات کو اپنے لیے رہنمائی کا ذریعہ بنانا۔ اور اس کی پیروی کرنا۔ اس خیال سے کہ یہ صحیح کہتا ہے۔
اب تم تعریف کرو۔ دوسری بات جب آپ نے کسی بات کو ماننانہیں۔ تو خط وکتابت فضول ہے۔ آپ یہ بتائیں کہ اسلام میں اجتہاد جائز ہے یا نہیں۔ جواب صرف ہاں یا نہ میں دیں۔ ہمارے دین کی بنیاد قرآن وحدیث پر ہے لیکن جو مسائل قرآن کریم اور حدیث شریف سے صراحتاً نہیں ملتے۔ ہم وہ مسائل اجماع اور قیاس سے لیتے ہیں۔ اپنے قیاس سے بہتر ہم امام صاحب کا اجتہاد اور رائے اپنے لیے بہتر جانتے ہیں۔ اور جو قول امام صاحب کا حدیث کے خلاف ہو۔ اس کو چھوڑ دیتے ہیں۔ ہم امام صاحب کوحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مسند پر نہیں بٹھاتے۔ آپ لوگوں کو فریب اور دھوکا دیتے ہیں کہ حنفی لوگ امام صاحب کوحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مسند پر بٹھاتے ہیں۔ خدا تم کو تباہ وبرباد کرے۔ ہم قسم اُٹھاکر کہتے ہیں لیکن آپ لوگ نہیں مانتے۔ ہمارا اور آپ کاکافی اختلاف ہے۔ 1۔ نماز میں اختلاف۔ 2۔ اذان میں اختلاف۔ 3۔ نماز کےاوقات میں بھی۔ 4۔ عیدین کی نمازمیں۔ 5۔ نماز جنازہ میں۔ 6۔ نکاح کےمسائل میں۔ 7۔ امامت میں 8۔ نابالغ کے پیچھے نماز تراویح میں۔ 9۔ نمازوتر میں۔ انگریزوں کے وقت سے پہلے کی
|