جواب مکتوب نمبر12:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بخدمت جناب محمد صالح صاحب!
هَدَانِيَ اللّٰه تَعَاليٰ وَاِيَّاكَ لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
1۔ آپ لکھتے ہیں”بات تو تقلید کے مسئلہ پر چل رہی ہے“(آپ کاخط نمبر7 ص1)”موضوع زیر بحث تقلید ہے“(آپ کاخط نمبر 8 ص1) نیزآپ اپنے اس تازہ خط میں فرماتے ہیں”میرا اور آپ کا مسئلہ صرف تقلید ہے“(آپ کا خط نمبر 12 ص 2)پھر جناب ہی کاارشادِ گرامی ہے”موضوع کے اندررہ کر بات کیاکریں اِدھر اُدھر جانے کی ضرورت نہیں“۔ (آپ کا خط نمبر 6 ص3)تو محترم جب ہماری اس بات چیت کا موضوع”صرف تقلید ہے“ تو اس موضوع کے اندر رہ کر بات کرنا ہم دونوں کے لیے یکساں ضروری ہے اس لیے یہ بندہ تو شروع ہی سے موضوع”مسئلہ تقلید“ سے باہر نہیں جارہا اور ان شاء اللہ آئندہ بھی وہ اس موضوع”مسئلہ تقلید“ سےباہر نہیں جائے گا تاوقتیکہ ہمارااس پرکوئی باہمی فیصلہ نہ ہو جائے مگر آپ ہیں کہ پہلے بھی آپ اپنے موضوع”مسئلہ تقلید“ سے ہٹ کر لکھتے آئے ہیں اور اب اپنے اس تازہ خط میں بھی آپ نے چھ سوالات”مسئلہ تقلید“ سے ہٹ کر کیے ہیں تو خیر کوئی بات نہیں آپ جو چاہیں بڑے شوق سے لکھیں۔ یہ بندہ موضوع ”مسئلہ تقلید“ سے ہٹی ہوئی آپ کی کسی بات کا کوئی جواب نہیں دے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ مطمئن رہیں۔
2۔ آپ لکھتے ہیں”جب آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کی بات نہیں مانتے۔۔ ۔ اب بتائیں
|