جواب مکتوب نمبر10:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بخدمت جناب محمد صالح صاحب!
هَدَانِيَ اللّٰه تَعَاليٰ وَاِيَّاكَ لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
1۔ یہ بندہ بار بار لکھ چکاہے کہ وہ ”آپ کی موضوع” مسئلہ تقلید“سےہٹی ہوئی کسی بات کا جواب نہیں دےگا تاوقتیکہ اس موضوع”مسئلہ تقلید“پر ہمارا کوئی باہمی فیصلہ نہ ہوجائے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ اس لیے آپ جوچاہیں مثلاً شروط نماز وغیرہ بڑے شوق سے لکھتے رہیں“۔ (بندہ کا رقعہ نمبر 7 ص 1) تومحترم آپ نے پہلے بھی مجھ پر کئی ایک بہتان لگائے ہیں اوراب اس دسویں رقعہ میں بھی جناب نے بندہ پر ایک سے زیادہ بہتان تراشے ہیں مثلاً”1۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق جب آپ یہ کہتے ہیں کہ امام صاحب کو صرف سترہ حدیثیں آتی تھیں۔ 2۔ آپ صحابہ رضی اللہ عنھم کی کسی بات[1] پر عمل نہیں کرتے۔ 3۔ اورتراویح[2] کے مسئلہ[3] میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو بدعتی کہتے ہیں۔ 4۔ اور حضرت عثمان[4] غنی رضی اللہ عنہ کودوسری جمعہ کی اذان کےبارے میں بدعتی کہتے ہیں۔ الخ(جناب کارقعہ نمبر 10 ص 1۔ 2)
تو مکرم کوئی بات نہیں اوربھی اس قسم کی چیزیں آپ بڑی خوشی سے لکھیں بقول شما”قیامت کے دن دربار خداوندی میں میرا اور آپ کا فیصلہ ہوجائے گا۔ “( آپ کا خط نمبر10 ص 3)
2۔ آپ فرماتے ہیں”حافظ صاحب تقلید کے بغیر کوئی چارہ نہیں جب آپ کو آپ
|