رجوع فرمالینا۔
3۔ بندہ نے اپنے پہلے تمام رقعہ جات والا مواد تقریباً پورے کا پورا اپنے ساتویں رقعہ میں جمع کردیا ہے اس لیے جناب سے گزارش ہے کہ میرے ساتویں، آٹھویں اور اس نویں تینوں رقعہ جات میں درج ہر بات کا ترتیب دار جواب دیں کیونکہ ابھی تک تو آپ نے بندہ کی کسی ایک بات کا بھی جواب نہیں دیا اور جو کچھ آپ نے اب تک لکھا وہ بندہ کی کسی ایک بات کا بھی جواب نہیں محترم بات چیت کے سلیقہ و طریقہ کو اپنائیے موضوع ”مسئلہ تقلید“پراپنی بات کا بندہ سے جواب وصول کر لینے کے بعد بندہ کی باتوں کا بھی تو جواب دیجیے یا پھر بندہ کی باتوں کے دُرست ہونے کا اعتراف واقرارفرمائیے، اپنے کسی بڑے عالم سے دریافت فرمائیں جو سلسلہ آپ نے شروع کر رکھا ہے۔ اس میں کسی حد تک معقولیت ہے؟
4۔ آپ کی درج کردہ آیات نیز قرآن کریم کی دیگر آیات میں سے کسی ایک آیت اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے کسی ایک حدیث سے بھی آپ کا مدعا تقلید۔ کسی کی کتاب وسنت کے منافی رائے کوماننے۔ کا جواز ثابت نہیں ہوتا۔ خداراانصاف کیجیے آپ کس طرف جا رہے ہیں۔
5۔ آپ اپنے اس نویں رقعہ میں لکھتے ہیں”مقلد مسلمان دو طرح کے ہیں ایک مجتہد دوسرے غیر مجتہد“الخ(آپ کا رقعہ نمبر9ص5)اس سے تھوڑا سا بعد آپ خود ہی فرماتے ہیں”جو اس درجہ۔ درجہ مجتہد پر نہ پہنچا ہو وہ غیر مجتہد یا مقلد ہے“آپ کی ان باتوں میں سے ایک بات تو لامحالہ درست ہے کیونکہ آپ کی پہلی بات میں تو غیرمجتہد کو مقلد کی قسم بنایا گیا ہے جب کہ دوسری بات میں غیر مجتہد کو مقلد کا ہم مطلب قراردیا گیا ہے۔ پھر آپ کی پہلی بات میں مجتہد کو بھی مقلد کی قسم بتایا گیا ہے حالانکہ یہ قطعاً غلط ہے کیونکہ مجتہد مقلد نہیں ہوا کرتا چنانچہ آپ خود
|