جواب مکتوب نمبر9:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بخدمت جناب محمد صالح صاحب!
هَدَانِيَ اللّٰه تَعَاليٰ وَاِيَّاكَ لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
1۔ آپ نے اس دفعہ اپنے رقعہ پر تاریخ درج نہیں کی اُمید ہے جناب آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔
2۔ آپ کے اور میرے درمیان اس بات چیت کا موضوع ہے مسئلہ تقلید جس کا آپ کو بھی اعتراف ہے اسی لیے ساتویں رقعہ میں واضح کیا جاچکا ہے آپ نے”بات تو تقلید کے مسئلہ پر چل رہی ہے“لکھ کر موضوع کو متعین فرما دیا ہے لہٰذا یہ بندہ آپ کی موضوع ”مسئلہ تقلید“سے ہٹی ہوئی کسی بات کا کوئی جواب نہیں دے گا تاوقتیکہ اس موضوع ”مسئلہ تقلید“پر ہمارا کوئی باہمی فیصلہ نہ ہوجائے ان شاء اللہ تعالیٰ اس لیے آپ جو چاہیں مثلاً مسئلہ شروط نماز وغیرہ بڑے شوق سے لکھتے ہیں۔ “(بندہ کا رقعہ نمبر7ص1)لہٰذا آپ مسئلہ طلاق ثلاثہ مسئلہ تراویح مسئلہ ارکان نماز، پانی وغیرہ میں بھڑ وغیرہ کا گرنا، جہاز میں نماز پڑھنا اور اس قسم کے دیگر مسائل بڑی خوشی سے پوچھتے رہیں اور بھی غلط یا صحیح جو آپ کےمنہ میں آئے لکھتے رہیں یہ بندہ اپنے موضوع ”مسئلہ تقلید“سے ہرگز نہیں ہٹے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ :
محترم کچھ دانائی سے کام لیں بات کو خواہ مخواہ اُلجھانے کی کوشش نہ کریں پہلے وہ مسئلہ تو حل فرمالیں جس کے متعلق آپ اپنے اس تازہ رقعہ میں بھی لکھتے ہیں ”میرے اور آپ کے درمیان مسئلہ تقلید چل رہا ہے“پھر کسی دوسرے مسئلہ کی طرف
|