Maktaba Wahhabi

127 - 896
بریلوی رحمۃ اللہ علیہ نے جو سید اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کے مرشد ہیں۔ انھوں نے اپنی کتاب میں غیر مقلدوں کو رافضیوں کا چھوٹا بھائی لکھا ہے، جیسے وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو نہیں مانتے۔ اس طرح تم بھی نہیں مانتے۔ میں نے پہلے بھی لکھا کہ جمعہ کی اذان حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک ہی تھی۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بھی ایک ہی رہی اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں بھی ایک ہی رہی۔ جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا تو جمعہ کی دو اذانیں شروع ہوئیں۔ میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ آپ بتائیں کہ جمعہ کی دوسری اذان سنت ہے یا کہ نہیں۔ آپ نے جواب دیا تھا کہ جمعہ کی دوسری اذان سنت نہیں۔ پھر میں نے آپ کو آپ کے کابر علماء غیر مقلدوں کے نام لکھے تھے جو جمعہ کی دوسری اذان کو سنت کہتے ہیں۔ کیونکہ حدیث شریف میں ہے۔ ”فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيينَ“(مشکوۃ شریف)ودیگر کتب۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ”میری سنت اور میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی سنت کو لازم پکڑو“ اب مسئلہ تراویح کی طرف آئیے گو میرا یہ موضوع نہیں۔ برا نہ منانا ضمناً کچھ عرض کر رہا ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز تراویح صرف تین دن پڑھی اور آپ پورا مہینہ پڑھتےہیں دعویٰ آپ کا یہ ہے کہ۔ کسی کا ہو رہے کوئی نبی کے ہو رہے ہیں ہم اللہ کے نبی نے تو صرف تین رات نماز تراویح پڑھی مگر آپ پورا مہینہ کیوں پڑھتے ہیں۔ تراویح کے مسئلہ میں ساری اُمت ایک طرف عہد فاروقی سے لے کر1284ھ تک کسی نے بھی بیس تراویح بدعت نہیں کہا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم، تابعین، تبع تابعین، آئمہ مجتہدین، سلف صالحین، محققین، مفسرین، محدثین، علماء، فضلاء، فقہاء، اذکیہ[1] اصفیاء، اتقیاء سب کے سب بیس رکعت یا بیس رکعت سے زیادہ تراویح
Flag Counter