Maktaba Wahhabi

124 - 896
5۔ آپ”ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول وفعل اپنے لیے حجت سمجھتے ہیں“ لکھنے کےساتھ ساتھ”ہم صحابہ کو معیار حق سمجھتے ہیں“بھی لکھے جاتے ہیں تو محترم فرمائیں آپ نے امام صاحب کو معیار حق سمجھایا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو؟ یاپھر اس صحابی کا نام درج فرمائیں جس کے قول وفعل کوآپ مسائل شرعیہ میں حجت سمجھتے ہوں رہا اجماع صحابہ رضی اللہ عنھم تو وہ اس سے الگ مسئلہ ہے۔ کیونکہ اجماع تو صحابہ رضی اللہ عنھم کے علاوہ اور مجتہدین کا ہی کیوں نہ ہو آپ لوگ اسے حجت سمجھتے ہیں تو ٹھنڈے دل سے غور فرمائیے کہ کسی صحابی حتیٰ کہ کبار صحابہ رضی اللہ عنھم کے قول وفعل کو تو مسائل شرعیہ میں حجت نہ لکھاجائے اور”ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول وفعل اپنے لیے حجت سمجھتے ہیں“ کی گردان کی جائے آیا یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کا ادب ہے؟ یا ان کی بے ادبی؟ 6۔ فقہ حنفی اور اصول فقہ حنفی کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ حنفی مقلدین حضرات رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ احاد احادیث کو کئی ایک مقامات پر حجت نہیں سمجھتے ہیں تو فرمائیے صاحب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احاد احادیث امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے قول فعل کا درجہ بھی نہیں رکھتیں۔ خداراکچھ تو انصاف کیجئے۔ آخر آپ نے بھی اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا ہے۔ 7۔ ”میرا اپنا یہ اصول ہے کہ ہر مسئلہ کے لیے سب سے پہلے نمبر1:قرآن کریم، نمبر2: حدیث شریف، نمبر3: اجماع نمبر4:قیاس“ لکھ کر تو آپ نے اپنے دلائل شرعیہ میں نظر کرنے کو ثابت فرمایا اور”ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول وفعل اپنے لیے حجت سمجھتے ہیں اور دلائل شرعیہ میں نظر نہیں کرتے“ لکھ کرآپ نے اپنے دلائل شرعیہ میں نظر کرنے کی نفی فرمادی تو بتائیں آپ کی ان دوباتوں سےکون سی بات دُرست ہے؟ 8۔ حنفی مقلدین کی کتب اور آپ کےابتدائی خطوط سے واضح ہے کہ مسائل شرعیہ
Flag Counter