خط والی بات“ تمام علماء دیوبند کامقلد ہونا“ درست ہے یاحالیہ خط والی بات ”علماء کاکام تحقیق ہے“(بندہ کاخط نمبر 6 ص1)
2۔ آپ نے صاف اور واضح الفاظ میں تصریح فرمائی ہے کہ ”تقلید اور اتباع ایک ہی چیز ہے“۔ نیز آپ تقلید کے سلسلہ میں آیت مبارکہ ”وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“پیش فرما چکےہیں تو آپ کے مندرجہ بالا فرمان”علماء کا کام تحقیق ہے اور عوام کا کام تقلید ہے“۔ پر غور فرمایا جائے تو نتیجہ یہی نکلے گا کہ آپ کےہاں عوام نے تو تقلید کرکے آیت مبارکہ ”وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“ پر عمل کرلیا۔ لیکن علماء دیو بند سے تحقیق کو اپنا کرآیت مبارکہ ”وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“ پر عمل نہ کیا حالانکہ آیت مبارکہ ”وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“ الخ میں علماء وعوام دونوں یکساں مخاطب ہیں تو آپ کےاس ذہن کے لحاظ سے تو قرآن مجید پر عمل کرنے کے سلسلہ میں عوام نے علماء دیوبند کو پیچھے چھوڑ دیا۔ (بندہ کا خط نمبر 6 ص1)
3۔ آپ کے بیان کردہ معنی تقلید (چھٹے خط والے) کی رُو سے تقلید اور اتباع ایک ہی چیزہے چنانچہ آپ اس کی تصریح بھی فرماچکے ہیں اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے تمام لوگوں کو اتباع کاحکم دیاہے جن میں حضرت امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سمیت تمام مجتہدین شامل ہیں اب سوال یہ ہے کہ حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر مجتہدین تاوفات آیت مبارکہ ”وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“ پر عمل کرتے رہے یا نہ؟ اگر آپ ہاں میں جواب دیں تو حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر مجتہدین تاوفات مقلد ہی مقلد قرارپاتے ہیں کیونکہ آپ کے نزدیک تقلید اور اتباع ایک ہی چیز ہے اور اگر آپ نہ میں جواب دیں تو حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور دیگرمجتہدین کا تا وفات آیت مبارکہ ”وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“ الخ پر عمل نہ کرنا لازم آتاہے تو پتہ چلا کہ تقلید اور اتباع کو ایک چیز ہی چیز کہناخطرہ سے خالی نہیں اُمید ہے آپ ضرور بالضرورغور فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ(بندہ کاخط نمبر 6ص1)
|