Maktaba Wahhabi

108 - 896
میں لکھا”تقلید کی دو قسمیں ہیں(1)لغوی معنی (2) شرعی لغوی معنی گلے میں ہار پٹہ ڈالنا۔ شرعی معنی کسی کے قول اور فعل کو اپنے اوپر لازم شرعی جاننا کہ اس کا کلام اور اس کاکام ہمارے لیے حجت ہے کیونکہ یہ شرعی محقق ہے“ تو جناب اس بیان کے مطابق ”کسی کے محقق شرعی ہونےکی وجہ سے اس کے قول وکلام اورفعل وکام کو حجت اور لازم شرعی جاننا آپ ک نزدیک تقلید کا شرعی معنی ہے، عرض ہے کہ اپنے اس شرعی معنی پر مندرجہ ذیل امور کی روشنی میں غوروفکرفرمائیں ان شاءاللہ تعالیٰ بہت فائدہ ہوگا۔ 1۔ شرعی محقق کے قول اور فعل کی تین صورتیں ہیں:1۔ کتاب وسنت کے مطابق قول وفعل۔ 2۔ کتاب وسنت کے منافی قول وفعل۔ 3۔ کتاب وسنت کے موافق ومنافی دونوں قسم کے قول وفعل۔ آپ نے تقلید کے مذکورہ بالاشرعی معنی میں ان تین صورتوں میں سے کسی ایک صورت کا تعین نہیں فرمایا اس لیے یہ بندہ وپوچھتا ہے کہ آپ شرعی محقق کے قول وفعل میں ان مذکورہ بالا تین صورتوں سے کون سی صورت مراد لیتے ہیں؟ دوٹوک الفاظ میں لکھیں۔ 2۔ کسی لفظ کا شرعی معنی تو وہ ہوتا ہے جو شرع سےثابت ہو لہٰذا تقلید کے مذکورہ بالا جس معنی کو آپ نےشرعی قراردیاہے تقلید کے اس معنی کو شرع سے ثابت کرنا آپ کے ذمہ ہے قرآن مجید اور احادیث مرفوعہ ثابتہ سے اس کے دلائل پیش کریں۔ 3۔ قطعی اور یقینی بات ہے کہ جب شرع کسی لفظ کا معنی متعین کرتی ہے تو وہ لفظ شرع میں موجود ہوتا ہے تو آپ کے ہاں تقلید کا مذکور بالا معنی جب شرعی ہواتو لامحالہ تقلید کا لفظ بھی اس مذکورہ بالا معنی میں شرعی لفظ ٹھہرا لہٰذا مذکورہ بالامعنی میں لفظ تقلید کا ہونا شرع سے ثابت کرنا آپ پر لازم ہے قرآن کریم اور احادیث مرفوعہ ثابتہ سے اس لفظ تقلید کو مذکورہ بالامعنی میں ثابت کریں۔ 4۔ آپ نے بار بار اپنے حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مقلدہونے کی تصریح فرمائی
Flag Counter