جواب مکتوب نمبر5:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بخدمت جناب محمد صالح صاحب!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امابعد!آپ لکھتے ہیں”میری تمام باتوں پر ٹھنڈے دل سے غور کرنا افہام و تفہیم سے مسائل حل ہوتے ہیں“یہ بندہ آپ کے یہ بات ارشاد فرمانے سے پہلے بھی اور اب بھی آپ کی تمام باتوں پر ٹھنڈے دل سے غور کرتا ہے اور آئندہ بھی ان شاء اللہ تعالیٰ ایسا ہی کرے گا البتہ آپ بھی تو میری تمام باتوں پر ٹھنڈے دل سے غور کریں نا۔
رہی بات افہام و تفہیم والی تو اس سے متعلق مؤدبانہ گزارش ہے کہ آپ ایک دفعہ پھرسے اس بندہ کے چوتھے خط کو بغور پڑھیں پھر سوچیں آیا آپ کی بات ”آپ پہلے تقلید کی تعریف لکھیں پھر میں لکھوں گا“بنتی بھی ہے نیز آیت مبارکہ ” وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ “سے آپ کا مدعا”فروعی مسائل میں ہم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتے ہیں“نکلتا بھی ہے؟
افہام و تفہیم کے ساتھ ساتھ فہم بھی ضروری ہے اُمید کی جاتی ہے کہ آپ اس دفعہ ضروربالضرور فی الواقع اخلاص کا ثبوت بہم پہنچائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ
ابن عبدالحق بقلمہ
سرفراز کالونی۔۔ ۔ ۔ گوجرانوالہ
1404 ھ۔۔ ۔ 21؍جمادی الاخریٰ
|