قرآنی آیت: وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ (پیروی کرو اس شخص کی جس نے میری طرف رجوع کیا)تمام محدثین کرام و فقہاء عظام نے اللہ کی طرف رجوع کیا۔
حدیث شریف: ہجرت کے نویں سال حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا گورنر بنا کر بھیجا۔ میں پہلے بھی حدیث اپنے پہلے خط میں نقل کر چکا ہوں۔ حدیث دیکھ لیں۔ آپ تو ماشاء اللہ عالم ہیں اور میں تو ایک طالب علم ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ تیرے پاس مقدمات آئیں گے۔ کیسے فیصلہ کرو گے عرض کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !اللہ کی کتاب کے مطابق، فرمایا اگر کتاب اللہ میں نہ پاؤ تو پھر۔ عرض کیا آپ کی سنت کے مطابق فرمایا: اگر سنت میں بھی نہ پاؤ تو پھر؟عرض کیا اپنی رائے اور قیاس پر، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الْحَمْدُ للّٰهِ الَّذِي اللہ تعالیٰ کی تعریف ہے جس نے پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے قاصد کو توفیق دی۔ جس پر اللہ راضی اللہ کا رسول بھی راضی ان کی چھاتی پر ہاتھ مارا۔ اب میں آپ سے دریافت کرتا ہوں کہ تیسری چیز کیا ہے؟بتائیں۔ اگلے خط میں ضروربتائیں۔ میں پہلے خط میں وضاحت کرچکا ہوں آپ سے تقلید کی تعریف لکھیں۔ پھر میں لکھوں گا۔ آپ تو ایک رٹ لگارہے ہیں۔ جو آپ نے یہ لکھا کہ آپ ایک امام کی تقلید کیوں کرتے ہیں۔ دوسروں کی کیوں نہیں، ”فروعی مسائل میں“ تو اس کا جواب سنیے:
ایک مریض ہوتا ہے۔ ڈاکٹرچار یا اس سے زیادہ بلائے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر اپنی اپنی سمجھ کے مطابق نسخہ تجویز کرتے ہیں۔ کیا تمام ڈاکٹروں کا علاج کریں گے یا ایک ڈاکٹر کا۔ ہم سب اماموں کومانتے ہیں لیکن آپ تو کسی امام کو نہیں مانتے۔ اماموں کی بات تو ایک طرف رہی۔ آپ تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی نہیں مانتے یہی اذان جمعہ کو لیجیے۔
ضروری نوٹ:
میں آپ کے تمام خط جمع کرتا جاتا ہوں۔ مولانا محمد امین صاحب اوکاڑوی کو ذریعہ رجسٹری بھیج دوں گا۔
|