صاحب بھٹوی حفظہ اللہ کی خدمت میں پیش کرکے مطالبہ کیا گیا کہ آپ اس کے تعاقب میں قلم اٹھائیں تو حافظ صاحب موصوف نے اپنی ایک ہی تحریر میں ان کے اس خیال کی خطا کو خوب واضح کیا اوربحوالہ بتایا کہ ان کے نزدیک تو اگر اکیلا اور امام بھی چاروں رکعات میں سے کسی ایک رکعت میں بھی سورہ فاتحہ نہ پڑھے تو نماز ہو جاتی ہے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں”نہیں کوئی نماز اس کی جو نہ پڑھے سورہ فاتحہ“یہ تضادرفع کرنا ابھی تک مفتی صاحب موصوف کے ذمہ ہے۔
بعض دوستوں نے تجویز پیش کی مفتی صاحب اور حافظ صاحب حفظہمااللہ تعالیٰ کی ان تحریرات کو منظر عام پر آنا چاہیے تاکہ عوام و خواص مستفید ہوں نیز انہیں پتہ چلے کہ حنفی حضرات کا اکیلے اور امام کے نماز میں سورۃ فاتحہ پڑھنے نہ پڑھنے کے متعلق موقف کیا ہے؟اور ان کے دعویٰ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان”نہیں کوئی نماز اس کی جونہ پڑھے سورہ فاتحہ“اکیلے اور امام کے متعلق ہے“کی قدر وقیمت کیا ہے؟اس تمام تر سعی و کوشش سے غرض کسی کی”پتہ اچھائی“نہیں مقصود صرف اور صرف یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان ٹوٹی پھوٹی سطروں کو ہی کسی کی ہدایت کا سبب بنا دےتو یہ اس کے لیے کوئی مشکل نہیں۔ (وَمَا ذَٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ بِعَزِيزٍ)
قارئین کرام سے پرزور اپیل ہے کہ وہ عدل و انصاف کا دامن تھامے ہوئے اس رسالہ کو گہری نگاہ سے دیکھیں، غور سے اس کا مطالعہ فرمائیں، کسی نتیجہ تک پہنچے بغیر تدبر و تفکر میں نہ ہاریں اور اختلافات کی وجہ سے بے دل نہ ہوں بلکہ انہیں کتاب وسنت کی کسوٹی پر پرکھیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح معنوں میں کتاب و سنت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!
ابن عبدالحق بقلمہ
17؍6؍1406ھ
سرفراز کالونی۔ جی۔ ٹی روڈ۔ گوجرانوالہ
|