Maktaba Wahhabi

864 - 896
فرمانے کے بعد اسی بات پر آگئے ہیں جو میں نے عرض کی تھی کہ احادیث میں:”تعارض نہیں، فہم کا قصور ہے۔ “البتہ قاضی صاحب نے لفظ دوسرے استعمال کیے ہیں لکھتے ہیں:”دو حدیثوں میں ہمارے علم کے اعتبار سے تعارض ہو سکتا ہے۔ نفس الامر میں تعارض نہیں۔ “(اظہار المرام ص22) میں نے عرض کیا تھا کہ احادیث میں”تعارض نہیں فہم کا قصور ہے“قاضی صاحب نے بھی فرمایا:”احادیث میں نفس الامر(حقیقت) میں تعارض نہیں ہمارے علم کے لحاظ سے تعارض ہو سکتا ہے۔ “بس صرف لفظ فہم اور علم کا فرق باقی رہ گیا اور وہ کوئی فرق نہیں۔ امید ہے آہستہ آہستہ پورے اتفاق کی منزل بھی آجائے گی ؎ آملیں گے سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک باد گل کی ہم نفس باد صبا ہو جائے گی اس کے بعد بظاہر متعارض احادیث سے تعارض ختم کرنے کا طریق حافظ ابن حجر سے نقل کیا ہے وہ ٹھیک ہے اور اسی کی طرف میں قاضی صاحب کو توجہ دلانا چاہتا تھا۔ میں نے بظاہر متعارض احادیث کو سمجھانے کی جو پیشکش کی تھی اس پر قاضی صاحب فرماتے ہیں:”اور جناب نے جو فرمایا ہے کہ لاؤ میں تطبیق کروں گا تو کیا آپ کی تطبیق نص قطعی ہے کہ جو تطبیق آپ فرمائیں گے وہی تطبیق نفس الامری بھی ہو گی یا آپ جس حدیث کو ترجیح دیں گے وہ نفس الامر میں رائج ہوگی۔ “(اظہار المرام ص22) اس کے متعلق میں صرف دو باتیں عرض کرتا ہوں: 1۔ میری اور میرے رہنما تمام ائمہ حدیث کی تطبیق یا ترجیح نص قطعی یعنی فرمان الٰہی کی ہی تعمیل ہے جس کے الفاظ اوپر گزر چکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (وَلَوْ كَانَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللّٰهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلافًا كَثِيرًا) اب ان احادیث کو تعارض پر باقی رکھنا اور احادیث کے متعارض ہونے کا پروپیگنڈہ کر کے یہ باور کروانا کہ
Flag Counter