Maktaba Wahhabi

682 - 896
نیز قاری صاحب حافظ ابن حبان کے اس فیصلہ(وهو في الحقيقة اضعف شي ء الخ) کے مردود ہونے کی بزعم خود دوسری وجہ بیان کرتے ہیں”علامہ احمدمحمد شاکر غیر مقلد شرح ترمذی ج2ص 14 اور علامہ شعیب الارناء وط غیر مقلد اور علامہ محمد زہیر الشاویش دونوں تعلیقات شرح السنہ ج2 ص 22 میں فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے“ الخ( قاری صاحب کا رقعہ نمبر 5 ص 11) 1۔ ظاہرہے کہ ان تین بزرگوں کے اس روایت کو صحیح کہنے سے حافظ ابن حبان کے مندرجہ بالا فیصلہ کا ان کا فیصلہ نہ ہونا ثابت نہیں ہوتا زیادہ سے زیادہ یہ کہاجاسکتا ہے کہ ان تین بزرگوں نے پہلے مذکورہ بارہ ائمہ محدثین اور اس حدیث کو ناقابل احتجاج قراردینے والے دیگر اہل علم سے اختلاف کیا ہے اور یہ معلوم ہے کہ فن حدیث ورجال میں جومقام ومرتبہ اس روایت کو ناقابل احتجاج قراردینے والے میرے پہلے رقعہ میں مذکور بارہ ائمہ محدثین کو حاصل ہے وہ مقام ومرتبہ ان تین بزرگوں میں سے کسی ایک کو بھی حاصل نہیں، لہٰذا ان کے مقابلہ میں ان کی تصیح پیش کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ 2۔ پھر ان تین بزرگوں کے اس روایت کو صحیح کہنے کایہ مطلب نہیں ہے کہ وہ رکوع والے رفع الیدین کو سنت نہیں سمجھتے چنانچہ جس صفحہ سے قاری صاحب نے احمد شاکر کی مندرجہ بالا عبارت نقل فرمائی اسی صفحہ پر اس عبارت کے بعد مندرجہ ذیل عبارت بھی موجود ومذکور ہے تو سنیے حضرت العلامہ احمد شاکر لکھتے ہیں: (ولكنه لا يدل على ترك الرفع في المواضع الأخرى ؛ لأنه نفي، والأحاديث الدالّة على الرفع إثبات، والإثبات مقدم، لأن الرفع سنة، وقد يتركها مرة أو مرارا، ولكن الفعل الأغلب والأكثر هو السنة، وهو الرفع عند الركوع وعند الرفع منه الخ) (ترمذی مع تحقیق احمد شاکر ج2 ص 41)
Flag Counter