Maktaba Wahhabi

668 - 896
الفاظ کا اختلاف تو وہ کوئی مضر نہیں چنانچہ قاری صاحب کےہی بڑے اوربزرگ علامہ شوق صاحب نیموی حنفی آثار السنن کی تعلیق میں حضرت سفیان ثوری کی سند سے کئی ایک روایات درج کرنے کے بعد لکھتے ہیں: (وأما ما زعم الدارقطني من أن جماعة من أصحاب وكيع لم يقولوا هكذا فباطل أيضا ؛ لأنه مر آنفا أن أحمد وأبا بكر ابْنُ اَبي شَيْبَةَ روياه عن وكيع وقالا فيه: فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ الا مرة وهذه الكلمة في معنيٰ قوله: فَرَفَعَ يَدَيْهِ ثم لم یعد۔ وقد تابعهما جماعة عن وكيع منهم عثمان بن أبي شَيْبَةَ عند أبي داؤد وهناد عند الترمذي ومحمود بن غيلان عندالنسائي ونعيم بن حمادويحييٰ بن ٰ يحييٰ عندالطحاوي كلهم عن وكيع وقالوا فيه :، فَلَمْ يَرْفَعْ يَدَيْهِ الا مرة أو في معناه۔ و أما ما زعم البخاري وأبو حاتم من ان الوهم فيه من سُفْيَانَ فيجاب عنه بوجوه الخ ) (ص 105) نیموی صاحب حنفی کی یہ عبارت صاف صاف بتلارہی ہے کہ امام بخاری اور امام ابوحاتم رازی کاسفیان ثوری کے وہم والا قول سفیان ثوری کی ان تمام روایات سے متعلق ہے جن میں لَمْ يُعِدْ یا اس کا ہم معنی کوئی لفظ موجود ہے اور ان روایات میں نیموی صاحب حنفی نے بذاتِ خود ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور طحاوی کی روایات کو بھی شمار کیاہے لہٰذا قاری صاحب کی مندرجہ بالابات مردود ہے۔ 2۔ ثانیاً، قاری صاحب کے اس قول کی بنیاد ان کی اپنی ہی دوقوسوں کے درمیان ذکر کی ہوئی قید(اس طریقہ سے) پر ہے اس لیے ان کے ذمہ ہے کہ پہلے اس قید کا ابوحاتم رازی کے کلام میں ہونا ثابت فرمائیں اور اس کے بعد اپنی مندرجہ بالابات بنائیں تو جب بنیاد ہی ثابت نہیں تو اس پر استوار کی ہوئی بات کیونکر دُرست ہوسکتی ہے۔
Flag Counter