بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بخدمت جناب قاری جمیل احمد صاحب!
زَادنيَ اللّٰه تَعَاليٰ وَاِيَّاكَ عِلْمًا نَافِعًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا
وعليكم السلام ورحمةاللّٰه وبركاته
اما بعد!آپ کا گرامی نامہ موصول ہوا جس میں آپ لکھتے ہیں”مولانامحمد امجد صاحب نے تین چارآدمیوں کی موجودگی میں مجھ سے یہ کہاتھا کہ اگر آپ ترکِ رفع الیدین۔ “الخ
تو محترم! مجھے مولوی امجد صاحب کے زریعہ سے ہی پتہ چلا کہ جو بات انہوں نے آپ سے تین چار آدمیوں کی موجودگی میں کہی تھی وہ بات انہوں نے آپ کو لکھ کر بھی دی تھی چنانچہ جو کچھ انہوں نےآپ کو لکھ کردیا اور جو کچھ آپ نے ان سے لکھا ہوا وصول فرمایا وہ پورے کا پورا نیچے درج کیا جاتا ہے پڑھیے:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
”اگر آپ مجھے یہ ثابت کردیں کہ رکوع میں جاتے ہوئے اور اُٹھتے ہوئے اور دو رکعت کے بعد تیسری رکعت کے لیے جب ہم اٹھیں گے[1] تو رفع الیدین کریں گے [2]اور تیسری اور چوتھی رکعت میں جب ہم رکوع میں جائیں گے [3]اوراٹھیں گے[4] تو رفع الیدین دونوں دفعہ کریں گے۔ [5]اگر یہ طریقہ رفع یدین نماز میں منسوخ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مندرجہ بالا بیان کے مطابق رفع یدین نہیں کرتے تھے نمازمیں اور اگر کرتے تھے تو بعد میں منسوخ فرمادیا ہو۔ اگر منسوخ ہونے کی قوی دلیل پیش کردیں تو میں نمازمیں رفع یدین رکوع والا
|