Maktaba Wahhabi

534 - 896
کے مسلک پر عمل پیرا ہیں“ مزید لکھتے ہیں:”البتہ ہاتھ باندھنے کے مسئلے کو امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے مشاہدہ سے لیا ہے انہوں نے الخ“ چنانچہ پہلے واضح کیا جاچکا ہے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے کی احادیث صحیح ہیں مگر محض تقلید کی بنیاد پر انہیں ضعیف اور کمزور بنایا جارہا ہے کیونکہ ان احادیث سے بھی کم درجہ کی احادیث کو ان لوگوں نے کئی مقام پر صحیح قراردیا ہے لیکن وہاں جہاں وہ ان کے امام کے مسلک کے موافق ہوں۔ تو ہم صاحب تحریر سے گزارش کریں گے کہ وہ باسند حوالہ بیان فرمائیں کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کو نماز میں زیر ناف ہاتھ باندھتے دیکھا اگر کوئی صحیح سند وحوالہ آپ کے پاس ہے تو پیش فرمائیں ورنہ اس قسم کی بےسروپا باتیں لکھ کر عوام الناس اور خواص الناس کو ورغلانا چھوڑدیں اور اس طرح انہیں پریشان نہ کریں کیونکہ ایسا عمل مؤمن کے شایانِ شان نہیں۔ یاد رہے اس مقام پر مسئلہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے کسی صحابی یا تابعی کو نماز پڑھتے دیکھنے کا نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے کسی صحابی کو نماز میں زیرناف ہاتھ باندھے دیکھا ہو اس کا ثبوت پیش فرمائیں زبانی کلامی جمع خرچ کا کوئی فائدہ نہیں۔ اگر اسی طرح بات بنانے سے کام نکل سکتا ہے تو کوئی صاحب یہ بھی کہہ سکتے ہیں”ناف سے اوپر ہاتھ باندھنا امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مشاہدہ ہے انہوں نے تابعین کو نماز پڑھتے دیکھا تابعین رحمۃ اللہ علیہ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو“ تو کیا اس سے ناف سے اُوپر ہاتھ باندھنے کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہونا ثابت ہوجائے گا؟ نہیں ہرگز نہیں تو پھر صاحبِ تحریر کی مشاہدے والی خانہ ساز بات سے بھی زیر ناف ہاتھ باندھنے کا سنت ہونا ثابت نہیں ہوتا۔ الحاصل ایسی کچی اور مصنوعی باتوں کا علمی دنیا میں کوئی وزن نہیں۔ اگر امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب صاحب تحریر کا گھڑا ہوا یہ مشاہدہ اپنے اندر کوئی قوت رکھتا ہے تو لامحالہ ابوداؤد وغیرہ میں ثابت شدہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا
Flag Counter