Maktaba Wahhabi

520 - 896
تحریر میں بھی ان کے ضعف کا برملا اعتراف واقرار کیاہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں:”اسی لیے احناف اس مسئلے میں ضعیف اور کمزور وغلط روایتیں چھوڑ کر۔۔ ۔ الخ “ نیز لکھتے ہیں:”جب طرفین کی احادیث محدثین کرام کے اصول سے صحیح نہیں تو۔۔ ۔ الخ“ مزید لکھتے ہیں”فقہ میں بھی زیر ناف کی احادیث اور فوق الصدر کی احادیث کے بارے میں لکھا ہے کہ روایت دونوں طرف ہیں مگر کمزور ہیں۔ “ تو صاحب تحریر نے ا پنی اس تحریر میں تین جگہ اعتراف اور اقرار کیا کہ زیر ناف ہاتھ باندھنے کی احادیث وروایات صحیح نہیں ضعیف اور کمزور ہیں تو ثابت ہوا کہ زیر ناف ہاتھ باندھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت نہیں، اس کا منکر سنت کا منکر نہیں اور اس کا مذاق اڑانے والا سنت کا مذاق اڑانے والا نہیں، نیز اس کو غلط سمجھنے والا سنت کوغلط سمجھنے والا نہیں اور اس عمل کو توہین آمیز سمجھنے والا سنت کو توہین آمیزسمجھنےوالا نہیں تو صاحب فتویٰ غور فرمائیں کہ وہ کس منہ سے زیر ناف ہاتھ باندھنے کے منکروں کو بدعتی بنارہے ہیں؟اور کس بنیاد پر اس کا مذاق اڑانے والوں کو ایمان سے عاری گردان رہے ہیں؟(كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں نوٹ:صاحب تحریر وغیرہ کا سینہ پر ہاتھ باندھنے کی تمام احادیث کو ضعیف قراردینا درست نہیں کیونکہ سینے پر ناف سے اُوپر ہاتھ باندھنے کی کئی احادیث صحیح بھی ہیں تفصیل آگے آئے گی۔ ان شاء اللہ۔ ثانیاً:اگر صاحب تحریر کے اس فتویٰ کےوزن پر کوئی صاحب یہ کہہ دیں”جو حضرات نماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے کو غلط سمجھتے ہیں یا اس کے منکر ہیں یاسینے پر ہاتھ باندھنے کے عمل کو توہین آمیز سمجھتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں، ان بھائیوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ سنت کا منکر بدعتی اور گناہگار ہوتاہے اور مذاق اُڑانے سے ایمان جاتا رہتا ہے، تو فرمائیے صاحب تحریر کا جواب کیا ہو؟جبکہ سینے پر ہاتھ باندھنے کی کئی ایک احادیث صحیح بھی ہیں، پھر کئی ایک حنفی بزرگوں نے ان کے صحیح ہونے کی تصدیق وتائید
Flag Counter