کچھ عرصہ بیشتر ایک صاحب ایک تحریر لے کر محترم حافظ عبدالمنان صاحب کے پاس حاضر ہوئے کہ مجھے ایک عالم نے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کے دلائل لکھ کر دئیے ہیں۔ میں نے کئی حضرات سے جواب لکھنے کے لیے کہا ہے مگر ابھی تک کسی نے نہیں لکھا۔ آپ اس کا جواب لکھیں۔ چونکہ اس تحریر میں زیر ناف ہاتھ باندھنے والوں کے تقریباً تمام دلائل لکھے ہوئے تھے، مصنف ابن ابی شیبہ کی اضافہ کردہ روایت بھی نقل کی گئی تھی اور سینے پر ہاتھ باندھنے کی احادیث پر اعتراض کیے گئے تھے اس لیے محترم حافظ صاحب نے تفصیل سے سینے پر ہاتھ باندھنے کی احادیث ذکر کر کے ان پر اعتراضات کا جواب دیا خواہ وہ اس تحریر میں موجود تھے یا نہیں۔ اسی طرح زیر ناف ہاتھ باندھنے کی روایت کا ضعف خوب واضح کیا جس سے ہاتھ باندھنے کے موضوع پر ایک جامع رسالہ مرتب ہو گیا۔
اب وہ رسالہ افادہ عام کے لیے شائع کیا جاتا ہے۔ پہلے وہ تحریر نقل کی جاتی ہے جس کے جواب میں رسالہ لکھا گیا ہے بعد میں رسالہ شروع ہوتا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو حق سمجھنے کی اور اس پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔
عبدالسلام بن محمد۔ سرفراز کالونی
جی ٹی روڈ گوجرانوالہ
12؍رمضان المبارک 1408ھ۔
|