نے تصریح کی ہے اور ان کا عبدالرزاق سے سماع ان کے تغیر(اور اختلاط کے بعد ہے) اورذہبی نے میزان میں فرمایا۔ اسحاق بن ابراہیم دبری جو عبدالرزاق کے(شاگرد ہیں اور ابن عدی) نےکہا انہیں عبدالرزاق میں صغیر سمجھا گیاہے۔ میں کہتا ہوں آدمی صاحب حدیث(نہیں) تھاصرف اس کے باپ نے اسے سماع کروایا اور اسکی طرف توجہ کی۔ اس نے عبدالرزاق سے سات سال یا اس کے قریب عمر میں اس کی تصانیف سنیں لیکن عبدالرزاق سے منکر احادیث روایت کیں پس ان میں تردد پیدا ہوگیا کہ آیاوہ صرف اسی کی ہیں وہ ان میں منفرد ہے یا ان معروف احادیث میں سے ہیں جن میں عبدالرزاق متفرد ہے اور دبری کے ساتھ ابوعوانہ نے اپنی صحیح میں اور دوسرے محدثین نے حجت پکڑی ہے اور طبرانی نے اس سے بہت روایات بیان کی ہیں اوردارقطنی نےحاکم کی روایت میں کہا صدوق ہے میں نے اس کے بارے میں کوئی اختلاف نہیں دیکھا صرف یہ کہا گیا کہ وہ شان کے آدمیوں میں سے نہ تھے میں نے کہا اور اسے صحیح میں داخل کیاجاتا ہے؟ اس نے کہا ہاں اللہ کی قسم اورحافظ ابوبکر ابن خیر اشبیلی کی روایت کردہ کتابوں میں قاضی محمد بن حمدمفرج قرطبی کی کتاب (كتاب الحروف الذي اخطاء فيها الدبري وصحفها في مصنف عبدالرزاق) بھی شامل ہے اور دبری 287 تک زندہ رہے۔ اھ لیکن مختلط سے اختلاط کے بعد آدمی کےسماع کے درمیان اوراختلاط کے بعد اس سے اس کی وہ تصنیف کردہ کتاب روایت کرنے کے درمیان جو اُس نے اختلاط سے پہلے تصنیف کی فرق ہے فتدبر۔
|