Maktaba Wahhabi

46 - 896
2۔ آپ کا نقل کردہ جملہ”وهو خير من أبى حَيّة“آپ کی غلطی ہے کیونکہ تہذیب التہذیب میں یہی جملہ اس طرح لکھاہے ”وهو خير من إبراهيم بن أبى حَيّة “ دیکھا آپ نے کیسی شاندار خدا خوفی سے سوچ سمجھ کر ”وهو خير من إبراهيم بن أبى حَيّة“ کو ”وهو خير من أبى حَيّة“ بناڈالا بھلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان:نبيُّ اللّٰه عيْسٰى عَلَيْه السَّلَامُ“ كو جان بوجھ کر صرفنبيُّ اللَّه“ میں تبدیل کرنے والوں کے لیےوهو خير من إبراهيم بن أبى حَيّة“ کو صرف” أبى حَيّة“ کرلینا کوئی مشکل کام ہے؟توجب صورت احوال یہ ہے تو بندہ کی عبارات میں حذف اورتغیر وتبدل کرنے سے آپ لوگوں کوکیسے باز رکھا جاسکتا ہے؟تو جناب! آپ کا کام ہے احادیث نبویہ، اقوال ِسلف اور اس بندہ کی عبارات میں لفظی ومعنوی تحریف کرنا اور اس بندہ کا کام ہے ناصحانہ اور خیر خواہانہ جذبہ کے تحت آپ کے مغالطات اورآپ کی ان ہیرا پھریوں کی قلعی کھولنا ع کیے جاؤ مے خوار وکام اپنا اپنا پھر آپ لکھتے ہیں”ابوحیہ کے متعلق لکھاہے: :”وَثَّقَه دَارَ قُطْنِيُّ وَقَالَ النِّسَائِيُّ ثِقَة“ (تہذیب التہذیب جلد اول ص113) (بزعم شما آپ کا پرچہ نمبر 2 ص3) 1۔ اولاً یہ عبارت تہذیب التہذیب کے محولہ بالاصفحہ ومقام پر ابوحیہ سے متعلق ہے ہی نہیں بلکہ تہذیب التہذہب کی پوری جلد اول میں تو ابوحیہ کا ترجمہ سرے سے موجود ہی نہیں۔ ہاں تہذیب التہذیب میں یہ عبارت ابراہیم بن حبیب بن الشہید الازدی سے متعلق ہے جس کو آپ نے خیر سے ابوحیہ پر چسپاں کردیا اور آپ کے ہاں اس میں کوئی مضائقہ بھی نہیں۔ کیونکہ اس قسم کی ہیرا پھیریاں تو
Flag Counter