Maktaba Wahhabi

449 - 896
کے بیانات باہم مختلف ہیں جیساکہ درج ذیل نقشہ سے صاف ظاہر ہے۔ حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ 1۔ (محمد بن یوسف) ان کے پانچ شاگردوں کے مذکورہ بیانات کو ذہن میں رکھیں جن کو حضرت المؤلف باہم مختلف قراردے چکے ہیں نیز ایک نقشہ دے کر انہوں نے ان کے اختلاف کی صورت کو واضح کیا۔ 2۔ یزید بن خصیفہ :(1) ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیس رکعات اور وتر پڑھتے تھے(مالک اور محمد بن جعفر) 2۔ لوگ حضرت عمر کے زمانہ میں بیس رکعات پڑھتے تھے۔ (ابن ابی ذئب) (پہلے بیان میں اپنے عمل کا ذکر ہے لوگوں کے عمل کا ذکر نہیں دوسرے بیان میں اس کا عکس نیز پہلے بیان میں وتر کا ذکر ہے دوسرے میں وتر کا ذکر نہیں پھر ان دونوں بیانوں میں حکم کا ذکر نہیں اور نہ ہی ابی بن کعب وتمیم کا نیز گیارہ، تیرہ اور اکیس کی بجائے بیس کا ذکر ہے۔ 3۔ (حارث بن عبدالرحمان) :حضرت عمررضی اللہ عنہ کے زمانہ میں قیام تئیس رکعات تھا اس میں بھی حکم کاذکر ہے نہ ہی ابی بن کعب وتمیم کا پھر گیارہ، تیرہ، بیس اور اکیس کی بجائے تئیس کا ذکر ہے۔ پس اصول حدیث کی رو سے یہ روایت مضطرب ہے اور اس حالت میں جب تک کسی ایک بیان کو اصول کے مطابق ترجیح نہ دی جائے یا تمام بیانات میں تطبیق نہ دی جائے اس وقت تک اس روایت کو کسی مدعا کے ثبوت میں پیش کرنا درست نہیں جب کہ عالم یہ ہے کہ حضرت المؤلف بطرق ثلاثہ اس روایت کو اپنے مدعا کے ثبوت میں پیش فرماچکے ہیں رہی ترجیح وتطبیق والی بات تو اس پر کلام آرہا ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اب اگرترجیح کی راہ اختیار کی جائے تو محمد بن یوسف کی گیارہ رکعت والی
Flag Counter