Maktaba Wahhabi

400 - 896
بیٹھے جو اس کی خاطر اٹھے۔ “1ھ۔ میں کہتا ہوں کہ ابو الخصیب سے جعفر بن عون نے بھی روایت کی ہے تو عقیل بن طلحہ روایت میں ان سے متفرد نہ رہے، اور حافظ نے تقریب میں فرمایاکہ ابو الخصیب بصری مقبول ہے چوتھے طبقہ سے ہے۔ “1ھ۔ 3۔ وثالثاً:حضرت علی بن ربیعہ کے اثر کی سند کو صاحب آثار السنن نے صحیح قرار دیا ہے۔ رہے عبدالرحمان بن ابی بکرہ اور سعید بن ابی الحسن کے دو اثر تو حضرت المؤلف کی خدمت میں گزارش ہے کہ ان دونوں اثروں کی سند سے بندہ کو مطلع فرمائیں کیونکہ وہ ساری کتابیں پاس نہ ہونے کی وجہ سے ان کی سندیں نہیں دیکھ سکا۔ 4۔ ورابعا:حضرت علی رضی اللہ عنہ کے چند ایک صحبت یافتہ بزرگوں کے بیس رکعات پڑھنے پڑھانے سے یہ ہر گز ثابت نہیں ہوتا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ خود بھی بیس پڑھتے تھے یا انھوں نے کسی صاحب خاص یا عام کو بیس پڑھنے پڑھانے کا حکم دیا تھا تو ان بزرگوں کے مذکورہ آثار تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثر کے صحیح کیا حسن ہونے کا بھی قرینہ نہیں چہ جا ئیکہ وہ اس کے صحیح ہونے کا زبردست قرینہ ہوں بلکہ وہ تو ان بزرگوں کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثر صحیح یا حسن ہونے کا بھی قرینہ نہیں ایسے قرینوں کی پہلے وضاحت کی جا چکی ہے اسے بھی ملاحظہ فرما لیں۔ حضرت المؤلف لکھتے ہیں: ”حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے اصحاب خاص اور ان کے متبعین کا بیس رکعت کے اختیار کرنے پر یہ اتفاق اس بات کی ناقابل تردید دلیل ہے کہ انھوں نے یقیناً بیس رکعت پڑھنے کا حکم دیا تھا۔ “(ص20) حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اصحاب خاص اورمتبعین صرف پانچ ہی نہیں بہت زیادہ ہیں لہٰذا صرف ان پانچ بزرگوں کا بیس رکعات اختیار کرنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سب اصحاب خاص اور تمام متبعین کے بیس رکعات اختیار کرنے پر اتفاق پر دلالت نہیں کرتا۔
Flag Counter