Maktaba Wahhabi

371 - 896
1۔ ”میں کہتا ہوں اولاً:اس کے قول اخبرنا ابو الحسین میں قابل غور یہ بات ہے کہ سنن کبریٰ میں ہے”اخبرنا ابو الحسن۔ “ 2۔ ثانیاً:اس کے قول ”انامحمد بن احمد“میں یہ نظر ہے کہ اصل کتاب میں ہے ”انباء محمد بن احمد۔ “ 3۔ ثالثاً:اس کے قول”ثنا ابو عامر عمر بن تمیم“میں سوچنے کی بات یہ ہے کہ بیہقی کی کتاب میں”ثنا ابو عامر عمرو بن تمیم“میرا ظن غالب یہ ہے کہ یہ سب ناسخ کاکام ہے خود صاحب تعلیق کا نہیں۔ 4۔ رابعاً:صاحب تعلیق کے کلام سے تمھیں معلوم ہو چکا ہے کہ حماد بن شعیب کےمتعلق بخاری نے فرمایا ہے کہ اس میں نظر ہے صاحب تحفۃ الاحوذی نے نقل فرمایا ہے کہ شیخ ابن ہمام نے التحریر میں فرمایا ہے کہ ”بخاری جب کسی شخص کے متعلق فرمائیں کہ اس میں نظر ہے تو اس کی حدیث سے احتجاج نہیں کیا جا سکتا نہ اس سے استشہاد ہو سکتا ہے نہ ہی وہ اعتبار کے لائق ہوتی ہے۔ “چنانچہ واضح ہو گیا کہ ابو عبدالرحمان سلمی کے مذکور اثر سے نہ احتجاج ہوسکتا ہے نہ استشہاد اور نہ ہی وہ اعتبار کے قابل ہے کیونکہ اس کی سند میں حماد بن شعیب ہے اور بخاری نے اس کے متعلق فرمایا ہے کہ اس میں نظر ہے اور جب بخاری کسی کے بارے میں فرمائیں کہ اس میں نظر ہے تو اس کی حدیث سے احتجاج نہیں ہو سکتا الخ۔ “ حضرت المؤلف فرماتے ہیں: (عَنِ أَبِي الْحَسْنَاءِ، «أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِهِمْ فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً) (ص18) ”(ابو الحسناء سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ انہیں
Flag Counter