Maktaba Wahhabi

333 - 896
عبدالرحمان(حاشیہ ص8) اگر پانچ سے مراد حضرت سائب کے شاگرد ہوں تو نفس الامر میں ایسا نہیں کیونکہ مؤلف صاحب نے پہلے حضرت سائب کے صرف تین شاگرد ذکر کئے ہیں محمد بن یوسف، یزید بن خصیفہ اور حارث بن عبدالرحمٰن اور اگر پانچ ثقہ راویوں سے حضرت سائب سے نیچے راوی مراد ہوں عام اس سے کہ وہ حضرت سائب کے شاگردوں جیسے حارث بن عبدالرحمان یا وہ ان کے شاگرد نہ ہوں جیسے داؤد بن قیس وغیرہ تو پھر حضرت سائب کے شاگردوں محمد بن یوسف یزید بن خصیفہ اور دیگر رواۃ کو شمار فرما کر تعداد پانچ سے زیادہ بتانا چاہیے تھی جیسا کہ آگے انہوں نے حضرت سائب کے علاوہ کوئی بارہ رواۃ کا تعارف پیش فرمایا ہے۔ 2۔ وثانیا: مصنف رسالہ تحریر فرماتے ہیں: (عبدالرزاق بن همام ثقة حافظ مصنف شهير) (تقريب انتهي :ص:9) ”عبدالرزاق بن ہمام ثقہ حافظ مشہور مصنف ہیں۔ “تقریب1ھ(ص9) مگر تقریب ہی میں(شهير) کے بعد یہ بھی لکھا ہے (عمي في آخر عمره فتغير وكان يتشيع) (اپنی آخر عمر میں نابینا ہوگئے جس کی وجہ سے ان میں تغیر آگیا اور وہ تشیع رکھتے تھے) لہٰذا مؤلف صاحب کو چاہیے تھا کہ وہ مذکورہ بالا عبارت بھی نقل کرتے اور ثابت فرماتے کہ عبدالرزاق کی جو روایات رسالہ میں درج کی گئی ہیں وہ ان کے تغیر واختلاط سے قبل کی بیان کردہ ہیں کیونکہ متغیر ومختلط راوی کی حال تغیر واختلاط میں بیان کردہ روایات ضعیف ہوتی ہیں اور ایسے ہی وہ روایات جن کا اختلاط سے قبل بیان نہ ہونا نا معلوم ہو۔ (كما لا يخفي علي من له مما رسة باصول الحديث)پهر اصول حديث كو پيش نظر رکھنا بھی تو ہر ذی علم پر لازم ہے نا۔ 3۔ وثالثاً:صاحب رسالہ لکھتے ہیں:
Flag Counter