Maktaba Wahhabi

329 - 896
تو نقول بالا معلوم ہوا کہ امام محمد بن حسن شیبانی، حافظ زیلعی، علامہ سیوطی، علامہ زرقانی، علامہ ابن ہمام، علامہ عینی، ملا علی قاری، مولانا عبدالحی لکھنوی، علامہ انور شاہ کشمیری رحمہم اللہ اور دیگر علمائے کرام نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث(مَا كَانَ يَزِيدُ ) سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رکعات تراویح کے عدد کو ثابت کیا ہے اور یہ حدیث بالکل صحیح بلکہ قطعی الصحۃ ہے چنانچہ حضرت مولانا محمد انور صاحب کشمیری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ صحیحین کی احادیث قطعی الصحۃ ہیں تو صحیح السند مرفوع بلکہ قطعی الصحۃ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رکعات تراویح کی تعداد مذکورہے۔ نیز امام بیہقی نے سنن کبریٰ میں باب منعقد فرمایا ہے۔ (بَابُ مَا رُوِيَ فِيْ عَدَدِ رَكْعَاتِ الْقِيَامِ فِيْ شَهْرِ رَمَضَانَ) ”یہ باب ان حدیثوں کے بیان میں ہے جن میں ماہ رمضان کے قیام کی رکعات کی تعداد بیان کی گئی ہے۔ “ پھر انھوں نے اس میں پہلے نمبر پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث: (مَا كَانَ يَزِيدُ ...الخ)کو درج کیا اور ایسے ہی علامہ شوق صاحب نیموی حنفی نے آثار السنن میں باب منعقد فرمایا: (بَابُ التَّراوِيْحِ بِثَمَانِ رَكْعَاتٍ) ”آٹھ رکعت تراویح کا بیان۔ “ اور نیچے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث: (مَا كَانَ يَزِيدُ ...الخ)کو ذکر کیا اور دو مرفوع حدیثیں اور بیان فرمائیں تو آثار السنن سے استفادہ کرنے والا منصف مزاج یہ فیصلہ کبھی نہیں دے سکتا کہ صحیح مرفوع حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح کی تعداد مذکر نہیں۔ 3۔ وثالثاً: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث:(صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فِي شَهْرِ رَمَضَانَ ثَمَانَ رَكَعَاتٍ وَأَوْتَرَ) (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رمضان میں نماز پڑھائی اور وتر
Flag Counter