مشہور تعداد کے مطابق پڑھی ہوں اور ہو سکتا ہے کہ آپ نے اسی تعداد پر اکتفاءفرمایا ہو البتہ آپ سے ثابت صرف تیرہ رکعتیں ہی ہیں۔ “(انتہی ص420ج2)
نیز صاحب عرف شذی فرماتے ہیں:
(وَلَا مَنَاصَ مِن تَسلیم اَنَّ تَرَاویحَه عَلَیه السلام كانت ثماني ركعات ولم يثبت في رواية من الروايات أنه صلى التهجد والتراويح على حدة في رمضان)
”یہ بات تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ کار ہی نہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تراویح آٹھ رکعت تھیں اور کسی ایک روایت سے بھی ثابت نہیں ہو سکا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں تہجد اور تراویح الگ الگ پڑھیں۔ “
تو جب تہجد اور تراویح دراصل ایک ہی نماز کے دو نام ہیں تو پھر ثبوت عدد رکعات تراویح از نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نفی کرنا درست نہیں ورنہ لازم آئے گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عدد رکعات تہجد بھی ثابت نہ ہو۔ “(وَاللَّازِمُ كَمَاتَرَي) تو عدد رکعات تہجد میں وارد شدہ تمام احادیث مرفوعہ صحیحہ عدد رکعات تراویح کے دلائل ہیں کیونکہ تہجد اور تراویح ایک ہی نماز کے دو نام ہیں۔
2۔ وثانیاً: امام محمد بن حسن شیبانی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب مؤطا میں باب منعقد فرماتے ہیں: (بَابُ قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ وَمَا فيْهِ مِنَ الْفَضْلِ)اور اس باب میں پہلے نمبر پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی وہ مرفوع حدیث نقل کرتے ہیں جس میں تین راتوں کا واقعہ مذکور ہے اور دوسرے نمبر پر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا ہی کی وہ مرفوع اور صحیح حدیث ذکر فرماتے ہیں جس میں اُم المومنین رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن کے سوال (كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُرَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ ) (رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کس طرح تھی) کا جواب دیا ہے:
|