Maktaba Wahhabi

300 - 896
زینت ہیں غیر حنفی قلم سے ان کی جمع وترتیب ہوئی خدا ہی بہترجانتا ہے کہ اس مہم میں حنفی مکتب فکر بھرپور شرکت کیوں نہ کرسکا۔ عجیب نہیں کہ یہ پامال اعتراض کہ ابوحنیفہ الامام حدیث سے نابلد وناواقف تھے ان شبہات وشکوک میں اس سےبھی مدد لی جارہی ہو کہ احناف تدوین حدیث کے کاروبار میں پس ماندہ ہیں۔ اگرچہ متاخرین کی کاوشیں اس خلجان کے لیے کوئی گنجائش نہیں چھوڑتیں تاہم اسباب کچھ بھی ہوں پھر بھی اس واقعہ سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ حدیثی مجموعوں میں احناف کی تالیفی دستاویزات نہ ہونے کے برابر ہیں ان کی تمام تر توجہ اور زور قلم فقہ کی تعمیر، استخراج مسائل، نت نئی جزئیات، حوادث وفتاویٰ کی ترتیب وتدوین پر ہی رہی“۔ اھ (نقش ودوام ص، 175، 176) مزید ایک مقام پر لکھتے ہیں: ”عجیب بات یہ ہے کہ چار فقہی مکاتیب نظر وجود پذیر ہوئے تو حضرات شوافع کی علمی ہمتیں احادیث کی جمع وترتیب میں مصروف رہیں چنانچہ آج عالم اسلام کی کوئی بھی درسگاہ ایسی نہیں جس میں یہی حدیثی مجموعے زیر درس نہ ہوں۔ مالک علیہ الرحمۃ کے قلم مبارک سے ان کامشہور موطا مالکی فقہ کے لیے آج اساسی کتاب ہے احمد بن حنبل علیہ الرحمۃ کامسند حنابلہ کےلیے کافی وشافی ہے احناف ہی ایک ایسافقہی اسکول ہے جس کے پاس خود کسی حنفی امام کی تیار تالیف نہیں۔ امام محمد علیہ الرحمۃ کا موطا اور امام طحاوی کی معانی الآثار ثانوی درجہ میں داخل کی گئیں اور خود احناف ان سے وہ استفادہ نہ کرسکے جس کی یہ دونوں کتابیں مستحق تھیں تاریخی اعتبار سے اس کے کچھ علل واسباب ہیں جس کی تفصیل کا یہ موقعہ نہیں۔ “ (نقش دوام ص، 308) ان دونوں کتابوں کو احناف کے ہاں کوئی قابل ذکر مقام نہ ملنے کی وجہ یہ
Flag Counter