کی تو پھر یہی کہاجائے گا ؎
دل کو تیرے انداز ہی محبوب رہے ہیں
لیکن جناب قاضی صاحب میرے اس جواب پر ٹس سے مس نہ ہوئے اور آج تک خاموشی کی نیند سوئے ہوئے ہیں۔ جناب قاضی صاحب نے تو فرمایا ہے۔ ”نور پور کے علاوہ کسی اور جگہ کاتعین بھی کردیں۔ “ لیکن میں ان سے یہ قطعاً نہیں کہوں گا۔ کہ قلعہ کے علاوہ کسی اور جگہ کا تعین بھی کردیں۔ میں تو صرف اتنی ہی گزارش کرتا ہوں۔
جناب قاضی صاحب مدظلہ العالی یا ان کے اساتذہ کرام جب شوق فرمائیں، جس مسئلہ پر چاہیں جہاں چاہیں تحریراً گفتگو فرماسکتے ہیں۔ یہ بندہ فقیراللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ان کی خدمت کو ہمہ وقت تیارہے۔
لطیفہ:جناب قاضی صاحب اس خادم سے توگفتگو کرنے کو تیار نہیں ہو رہے اورچیلنج دے رہے ہیں میرے اساتذہ کو۔ یہ بھی کیا طرفہ ہے کہ آدمی ساحل سے تونپٹ نہ سکے اور سمندر میں چھلانگیں ؎
يشمر للج عن ساقه ويغمره الموج في الساحل
اُمید ہے کہ حضرت قاضی صاحب مدظلہ العالی حسب عادت کچھ فرمائیں گے۔ اس کے لیے میں بھی ہاتھ میں قلم تھامے بیٹھا ہوں۔ پھر میرے بھی تیسرے ٹریکٹ کا انتظار کیجئےگا۔ جس میں مقلدین کی قرآن وحدیث سے بیگانگی اور فقہ حنفیہ سے اپنائیت کی نقاب کشائی کی جائےگی۔ اورفقہ حنفیہ کے اوراق اُلٹنے کا تکلف کرنا پڑے گا۔
ان شاء اللّٰه (وما علينا الا البلاغ)
وَآخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ للّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلاَمُ
عَليٰ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَ عَليٰ اٰلِهٖ وَاَصْحَابِهٖ اَجْمَعِيْن۔
(عبدالمنان بن عبدالحق نورپوری)
|