Maktaba Wahhabi

227 - 896
جَابَرٍ اَنَّه صَلّٰي لَهُمْ ثَمَانَ رَكْعَاتٍ ثُمَّ اَوْتَرَ وَهٰذَا اَصَحُّ) ( شرح الزرقانی صفحہ نمبر 234 جلد نمبر 1) ”اور لیکن آپ کی نماز کا عدد تو حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔ ایک ضعیف حدیث میں ہے کہ آپ نے بیس رکعت نماز اور وتر پڑھے۔ اسے ابن ابی شیبہ نے روایت کیااور ابن حبان نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آٹھ رکعت نماز پڑھائی۔ پھر وتر ادا کیے اور یہ صحیح ترین ہے۔ “ تو حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس مذکورہ بالا فعلی مرفوع تصریحی حدیث سے ثابت ہواکہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مسجد میں جو نماز تراویح پڑھائی تھی وہ بھی آٹھ رکعت ہی تھیں نہ کہ بیس رکعت۔ لہٰذا آٹھ رکعت نماز تراویح ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ٹھہری۔ قاضی صاحب حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا کی حدیث میں لفظ ”غیر رمضان“کو مطلب پرستی کے لیے استعمال کر رہے تھے۔ تو اس سے اُن کا یہ شبہ بھی دور ہو گیا ہو گا۔ کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث میں صرف رمضان کا ذکر ہے۔ غیر رمضان کا نام ونشان بھی نہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کے بعد اب قاضی صاحب کی آرزوئیں دیکھئے کس خاک کو پسند کریں ؎ آرزو اِک جرم ہے جس کی سزا ہے زندگی زندگی بھر آرزؤں کو پشیماں کیجئے!! حضرت جابررضی اللہ عنہ کی حدیث کی صحت و مقبولیت 1۔ امام ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ حدیث کو اپنی کتاب صحیح میں روایت کیا ہے۔ جو اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ حدیث ان کے ہاں یقیناً صحیح ہے۔ 2۔ امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی متذکرہ حدیث کو اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ یہ اس بات کی بین دلیل ٹھہری کہ یہ دلیل اُن کے نزدیک بھی
Flag Counter