Maktaba Wahhabi

122 - 896
جواب مکتوب نمبر8: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بخدمت جناب محمد صالح صاحب! هَدَانِيَ اللّٰه تَعَاليٰ وَاِيَّاكَ لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! امابعد! جناب سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ آپ اپنے اس تازہ(آٹھویں) خط کو ایک ہاتھ میں اور بندہ کے ساتویں خط کو دوسرے ہاتھ میں تھام کر دونوں کوبغور پڑھیں اوربتائیں آپ نے میری کسی ایک بات کاکوئی سا بھی جواب دیا ہے؟ میرے ساتویں خط میں تقریباً ہر بات پر نمبر لگائے گئے ہیں آپ وہ نمبر لکھ کر آگے اپنا جواب تحریر فرمائیں ادھر اُدھر باتیں بنانے سے آخر آپ کو فائدہ؟محترم خفا نہ ہوں اللہ تعالیٰ کے فرمان:”الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللّٰه ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ“ پر عمل فرمائیں۔ آپ لکھتے ہیں:” ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول وفعل اپنے لیے حجت سمجھتے ہیں اور دلائل شرعیہ میں نظر نہیں کرتے“ اُمید ہے جناب اپنے اس بیان پر مندرجہ ذیل امور کی روشنی میں ضرور غورفرمائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ 1۔ جس انسان کے قول وفعل کو مسائل شرعیہ میں حجت سمجھا جائے وہ معصوم عن الخطا ہوا کرتا ہے مگر آپ دوسری طرف ائمہ مجتہدین معصوم عن الخطاء نہیں ہوتے“ لکھ کرحضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کےمعصوم عن الخطاء نہ ہونے کااعتراف بھی فرماتے ہیں“ تو آپ کی ان دوباتوں”مسائل شرعیہ میں امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کاقول وفعل کا حجت ہونا“۔ اور امام صاحب کامعصوم عن الخظاءنہ ہونا“ سے ایک بات تو لا محالہ غلط ہے اگر آپ اپنی پہلی بات کو غلط کہیں تو آپ کادعویٰ تقلید باطل اوراگرآپ
Flag Counter