Maktaba Wahhabi

119 - 896
مکتوب نمبر8: 29؍4؍1984ء باسمہ تعالیٰ محترم المقام جناب حافظ صاحب! السلام علیکم! آپ کا تحریر کردہ لفافہ مورخہ 1984؍4؍28 کو ملا۔ موضوع زیربحث تقلید ہے۔ اگر میں کوئی اور مسئلہ آپ سے دریافت کرتا ہوں۔ توآپ لکھتے ہیں۔ کہ میں جواب نہیں دوں گا۔ آپ کے تمام خطوط میرے پاس موجود ہیں۔ ہرخط میں آپ بار بار ایک ہی بات کو دہراتے چلے جاتے ہیں اور میری تمام عبارتیں نقل کردیتےہیں۔ تقلید کےدو معنی ہیں نمبر1: لغوی معنی، نمبر2:شرعی۔ لغوی معنی گلے میں ہار یا پٹہ ڈالنا۔ شرعی معنی کسی کے قول اور فعل کو اپنے اوپر لازم شرعی جاننا۔ کہ اس کاکلام اور اس کاکام ہمارے لیے حجت ہے۔ کیونکہ یہ شرعی محقق ہے۔ جیسے کہ ہم مسائل شرعیہ میں امام صاحب کا قول وفعل اپنے لیے حجت سمجھتے ہیں۔ اور دلائل شرعیہ میں نظر نہیں کرتے۔ ہمارے دین کی بنیاد قرآن کریم اور حدیث شریف ہے۔ قرآن کریم کی تعبیر اور حدیث شریف کی تشریح وہی معتبر ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام رحمۃاللہ علیہم اور تبع تابعین حضرات ائمہ دین اورمحدثین نے پیش کی ہے۔ آپ اور باتیں لکھ کراپنا پیچھا چھڑانا چاہتے ہیں۔ ہمارا اور آپ کااتفاق کسی صورت میں نہیں ہوسکتا۔ ہم صحابہ رضی اللہ عنھم کومعیارِ حق سمجھتے ہیں۔ آپ نہیں سمجھتے۔ آپ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو بدعتی کہتے ہیں(نعوذباللہ) آپ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے متعلق بھی یہی کہتے ہیں۔ کہ جمعہ کی دوسری اذان سنت نہیں۔ بدعت ہے میں پہلے
Flag Counter