Maktaba Wahhabi

117 - 896
روایت ”اجتهد بر أي آپ نے جب حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ والی روایت کوبار بار بلاسند نقل فرمایا تو آپ سے مؤدبانہ التماس کیا گیا کہ”اگرآئندہ آپ اس روایت کو پیش کرنے کاارادہ رکھتے ہوں تو اسے باسند پیش فرمانا۔ “ مگر اس کے باوجود آپ نے اس کی سند کو تو درج نہیں فرمایا البتہ مشکوٰۃ کو سامنے رکھ کر ترمذی، ابوداؤد اور دارمی کو سامنے رکھیں اور ان میں اس کی سند پڑھیں آپ کو پتہ چلے کہ اس روایت کو حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے نقل کرنے والے راوی مبہم ہیں جن کے نام تک بھی کسی کو معلوم نہیں چنانچہ کسی مقام پر”عَنْ أنَاس ٍمِّنْ أهْلِ حِمْصَ مِنْ أصْحَابِ مُعَاذٍ“اور کسی مقام پر عَنْ رِجَالٍ مِنْ أصْحَابِ مُعَاذٍ “ کے لفظ موجود ہیں تو اب جناب خود غور فرمائیں کہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کے اس کوجید یا قوی کہنے کی کیا قدروقیمت باقی رہ جاتی ہے جب کہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ہی اپنی مایہ ناز کتاب جامع میں اس روایت کو بیان کرنے کے بعد بذاتِ خود لکھتے ہیں:”هذا حديث لا نعرفه إلاّ من هذا الوجه وليس إسناده عندي بمتصل“” اس حدیث کو ہم صرف اسی وجہ سے پہچانتے ہیں اور اس کی سند میرے نزدیک متصل نہیں“۔ (جامع ترمذی جلد اول ابواب الاحکام ص 248) تو یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بالکل ثابت نہیں اس روایت کےثابت نہ ہونے پر اس بندہ کے پاس کافی مواد موجود ہے اگر آپ اس روایت پر بات چیت کے سلسلہ میں آگے چلے تو مواد سارے کا سارا جناب کی خدمت میں پیش کردیا جائے گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اس کو بھی باسند وحوالہ پیش فرمائیں آپ لکھتے ہیں”حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری سنت اور میرے صحابہ رضی اللہ عنھم کی سنت کولازم پکڑو“ مگر اس کی نہ آپ نےکوئی سند لکھی اور نہ ہی کوئی حوالہ درج فرمایا اس لیے جناب سے گزارش ہے ان الفاظ”میری سنت
Flag Counter