Maktaba Wahhabi

116 - 896
جاننے والے)اصولی مسائل میں بھی ان کے اقوال آپ کے ہاں کتاب وسنت کے اقرب (زیادہ قریب) ہیں اور حضرت الامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید پر آپ کا ذہن میں معہوددلیل اصولی مسائل میں بھی حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید پر چسپاں ہی نہیں ہوتی ہے تو پھر آپ نے دعویٰ میں فروعی کی قید لگا کر آپ کے اصولی مسائل میں بھی حضرت الامام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید نہ کرنے کی طرف اشارہ کیوں فرمایااُمید ہے آپ ٹھنڈے دل سے غور فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ 12۔ آپ نے اپنے دعویٰ میں ضروری مسائل کا لفظ بول کر واضح اشارہ فرمادیا کہ آپ لوگ اصولی مسائل میں ترکِ تقلید کو اپنائے ہوئے ہیں ادھرآپ کا یہ بھی عقیدہ وعندیہ ہے کہ”انکارِ حدیث ترکِ تقلید کا لازمی نتیجہ ہے“ تو ان دونوں مقدموں کو ملانے سے یہ بات نکھر کر سامنے آجاتی ہے کہ آپ اصولی مسائل میں منکر حدیث ہیں یا پھر آپ کی یہ دونوں باتیں نادرست ہیں یا دونوں میں سے ایک۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، ان تینوں صورتوں(انکار حدیث، دونوں باتوں کا غلط ہونا اور دونوں سے ایک کا غلط ہونا) میں سے جو صورت آپ کے ہاں مختار وپسندیدہ ہو ہمیں ان سے مطلع فرمائیں۔ اس بات کو فہرست میں شامل نہ سمجھیں کیونکہ یہ بندہ کے سابقہ خطوط میں موجود نہیں۔ 13۔ آپ نے اپنے پہلے خط میں سوال کیا تھا”حنفی اور محمدی نماز میں کیا فرق ہے“ جس کابندہ نے جواب دیاتھا” سیدالمرسلین خاتم النبیین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قولاً یا فعلاً یا تقریراً منقول بنقل مقبول نماز یا نمازسے متعلق کوئی امر تو محمدی نماز ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے قولاً یا فعلاً منقول بنقل معتبر نماز یا نماز سے متعلق کوئی امر حنفی نماز ہے بشرط یہ کہ وہ محمدی نماز کے موافق نہ ہوتو محمدی نمازاور حنفی نماز میں بس یہی فرق ہے“(بندہ کا خط نمبر1) تومحترم مؤدبانہ گزارش ہے کہ بندہ کی ان سب باتوں کا جواب دیں ورنہ اپنی غلطی کا اعتراف فرمائیں۔
Flag Counter