7۔ آیت مبارکہ”وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“ الخ سے تقلید پر آپ کا استدلال اجتہاد ہے یا تقلید؟ پہلی صورت میں آپ کا دعویٰ مقلدیت ختم اور دوسری صورت میں حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کامجتہد ہونا ختم کیونکہ قرآن وحدیث سے استدلال واستنباط والے وصف کی وجہ سے ہی انہیں مجتہد جاناجاتا ہے۔ (بندہ کاخط نمبر 6ص2)
8۔ آیت مبارکہ”وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ“ الخ سے تقلید پر آپ کا استدلال تحقیق ہے یا تقلید؟ پہلی صورت میں آپ کی تقلید ختم اور دوسری صورت میں اس استدلال میں جس کی آپ نے تقلید کی اس بزرگ کا اسم گرامی بتاناآپ پر لازم کہیں وہ حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کےغیرہی نہ ہوں۔ (بندہ کاخط نمبر 6ص2)
9۔ آپ لکھتے ہیں(اپنے چھٹے خط میں)”انکارحدیث ترکِ تقلید کالازمی نتیجہ ہے“۔ آپ سے پوچھتا ہوں آپ کے نزدیک حضرت الامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر مجتہدین میں تقلید کاوصف تھا یاترک تقلید کا وصف؟ پہلی صورت میں ان کا اجتہاد والاوصف ختم اوردوسری صورت میں ان کا منکر حدیث ہونالازم کیونکہ آپ کے خیال کے مطابق”انکار حدیث ترک ِتقلید کا نتیجہ ہے“اور یقینی بات ہے کہ حضرت الاامام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اوردیگر ائمہ مجتہدین مجتہد تھے تارک ِ تقلید تھے منکر حدیث نہیں تھے دُور نہ جائیے علماء دیوبند کوہی لیجئے آپ کے ہی فرمان کے مطابق ان کاکام تحقیق ہے اورتحقیق ترک تقلید کے بغیر ہو ہی نہیں سکتی تو کیاآپ علماء دیوبند کو بھی منکر الحدیث ہی خیال کرتے ہیں نہیں ہرگز نہیں لہٰذا انکارِ حدیث کوترکِ تقلید کالازمی یاغیرلازمی نتیجہ سمجھنا یاکہنا بڑی خطرناک بات ہے۔ (بندہ کا خط نمبر 6 ص 2، 3)
10۔ نیز آپ لکھتے ہیں(اپنے چوتھے خط میں) ”اگر صحیح حدیث مل جائے تو ہم امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ کےاقوال کو چھوڑ دیتے ہیں“ یہ بندہ آپ کو اس بات پر دوطرح سے غوروفکر کرنے کی دعوت دیتا ہے اُمید کی جاتی ہے کہ آپ ان دو طرح سے ضرور
|