جگہ ٹھیک ہے لیکن فرقہ بنانا غلط ہے۔ جواباً عرض ہے کہ آپ بھی تو ایک فرقہ ہیں اور اس فرقہ کو بچانے اور بڑھانے کے لیے آپ کیا کچھ نہیں کرتے کیا آپ کے مدارس فرقہ بڑھانے کے لیے کیا کچھ نہیں کرتے(کذا)“
بہتر یہ ہے کہ یہاں”ایک دین اور چار مذہب “سے اصل عبارت نقل کردی جائے کیونکہ قاضی صاحب کے سوال کا جواب اسی میں موجود ہے۔ اس کے الفاظ یہ ہیں:”چاروں اماموں بلکہ امت کے بے شمار ائمہ کے درمیان اختلاف بیشک موجود تھا مگر الگ الگ فرقے انھوں نے نہیں بنائے اس لیے وہ(وَلَا تَفَرَّقُوا ) کی زد میں نہیں آتے۔ دین کو ٹکڑے ٹکڑے تو ان لوگوں نے کیا جنہوں نے تقلید شخصی کو واجب قراردیا اور حق و انصاف واضح ہونے کے باوجود امام کی غلط بات پر اڑگئے۔ “اس کے بعد میں نے شیخ الہند کی ایک عبارت نقل کر کے آخر میں لکھا ہے:”اسی کا نتیجہ ہے کہ موجودہ سعودی حکومت سے پہلے عین حرم میں چار مصلے حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی قائم تھے، کیا ائمہ اربعہ اور صحابہ نے بھی عین حرم میں چار مصلے بنائے تھے؟معلوم ہوا قصور امام مالک شافعی احمد ابو حنیفہ کا نہیں، ان کی تقلید کی بنا پر فرقے بنانے والوں کا ہے جنہوں نے ایک دین حق کو چار مذہب بنا کر دین نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں رخنے ڈال دئیے۔ “
رہی یہ بات کہ”آپ بھی تو ایک فرقہ ہیں“تو یہ ٹھیک ہے مگر بعد میں بنایا ہوا فرقہ نہیں بلکہ ہماری جماعت اس پر قائم ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صحابہ قائم تھے۔ ہماری نسبت نہ کسی شخص کی طرف ہے نہ کسی شہر کی طرف اور نہ کسی بد عقیدے کی طرف۔ یہ جماعت شروع سے ہے نئے فرقے وہ ہیں جنہوں نے اتباع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے امتیوں کی تقلید پر اپنی بنیاد رکھی۔ ان غلط اور بعد میں پیدا ہونے والے فرقوں کے مقابلے میں اصل دین پر قائم لوگ الگ ملت ہیں اسی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم میں جانے والوں کے مقابلے میں نجات پانے والوں کو بھی الگ ملت قراردیا۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں:
|