Maktaba Wahhabi

862 - 896
ہے اب میری گرفت کے بعد اظہارالمرام ص21 میں اس کا ترجمہ کیا ہے:”ابو حاتم فرماتے ہیں: ”حجت نہیں جب کہ ابو زرعہ فرماتے ہیں حافظہ خراب ہے۔ “ پہلی تحریر میں ابو زرعہ، ابو حاتم کا حافظہ خراب بتا رہے تھے اور دوسری تحریر سے معلوم ہوتا ہے کہ ابو زرعہ اور ابو حاتم دونوں کسی اور پر جرح فرما رہے ہیں۔ عبارت کا مطلب بالکل غلط کرنے کے علاوہ ایک ابو العجی قاضی صاحب نےیہ فرمائی تھی کہ لکھا تھا”اور ابن حجرنے میزان میں یہی بات لکھی ہے۔ “اس پر میں نے پوچھا تھا:”فرمائیے ابن حجر نے بھی میزان نامی کوئی کتاب لکھی ہے؟۔ “ قاضی صاحب اس پر فرماتے ہیں: ”میرے عزیز! مذکورہ بالا حوالہ اگر میزان میں ہے اور یقیناً ہے تو پھر اس بحث میں پڑنے سے کیا سروکار کہ میزان ذہبی کی کتاب ہے یا ابن حجر کی حوالے کا انکار فرمائیں تو بتانا میرا فرض ہے۔ “(اظہار ص21) محترم!میزان اگر ذہبی کی بجائے ابن حجر کی تصنیف بنانے پر ہمیں بولنے کی اجازت نہیں تو چلو نہ سہی مگر آپ کا فرمانا کہ مذکورہ بالا حوالہ میزان میں یقیناً ہے، بالکل غلط ہے۔ میزان میں وہ الفاظ موجود نہیں جو آپ کی پہلی تحریر میں تھے اور جن کا میں نے آپ سے حوالہ طلب کیا تھا۔ وہ لفظ یہ تھے:”ابو زرعہ نےلکھا ہے اس کی سند میں ابوحاتم ہے اور اس کا حافظہ خراب تھا۔ “یہ الفاظ ہرگز میزان میں نہیں ہیں۔ یہ میزان پر بھی بہتان ہے اور ابوزرعہ پر بھی اور جو حوالہ آپ نے میزان سے اب نقل کیا ہے اس میں وہ بات ہے ہی نہیں جس کا حوالہ میں نے آپ سے طلب کیا تھا اور جسے بتانا آپ کا فرض تھا۔ مجھے قاضی صاحب کے حوصلہ و جراءت پر تعجب ہوتا ہےکہ اتنی فاش غلطیوں کے باوجود بولتے چلے جاتے ہیں حالانکہ ایک ناصح مشفق نے ان جیسے حضرات کو
Flag Counter