Maktaba Wahhabi

829 - 896
سے کوئی بات نقل فرماتے ہیں تو اس میں ایک لفظ کی تبدیلی بھی جائز نہیں سمجھتے دیکھئے مقدمہ ابن صلاح ص 105 البتہ وہ درودشریف کے التزام میں استاد سے سننا شرط نہیں سمجھتے۔ محدثین کی احتیاط اور امانت علمی تبلیغی جماعت کے شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب سہارنپوری کے الفاظ میں ملاحظہ فرمائیے: ”آداب میں سے یہ ہے کہ اگر کسی تحریر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک نام گزرے تووہاں بھی درودشریف لکھنا چاہیے۔ محدثین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے یہاں اس مسئلہ میں انتہائی تشدد ہے کہ حدیث پاک لکھتے ہوئے ایک ایسا لفظ نہ لکھا جائے جو استاد سے نہ سنا ہو حتیٰ کہ اگر کوئی لفظ استاد سے غلط سناہوتو اس کو بھی یہ حضرات نقل میں بعینہ اسی طرح لکھنا ضروری سمجھتے ہیں جس طرح استاذ سےسنا ہے۔ اس کو صحیح کرکے لکھنے کی اجازت نہیں دیتے۔ اسی طرح اگرتوضیح کے طور پر کسی لفظ کےاضافہ کی ضروریات سمجھتے ہیں تو اس کو استاد کے کلام سے ممتاز کرکے لکھنا ضروری سمجھتے ہیں تاکہ یہ شبہ نہ ہوکہ یہ لفظ بھی استاد نے کہا تھا۔ اس سب کے باوجودجملہ حضرات محدثین اس کی تصریح فرماتے ہیں کہ جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نامی آئے تو درودشریف لکھنا چاہیے اگرچہ استاد کی کتاب میں نہ ہوالخ“۔ (فضائل درود شریف ص 95) درود کے متعلق شیخ الحدیث صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ: ”جب اسم مبارک لکھے صلوۃ وسلام بھی لکھے یعنی صلی اللہ علیہ وسلم پورا لکھے اس میں کوتاہی نہ کرے صرف ؐ یا صلعم پر اکتفاء نہ کرے“۔ یہی بات مقدمہ ابن صلاح ص 92 میں بھی موجود ہے۔ مگرقاضی صاحب نے ان تمام کی خلاف ورزی کی ہے۔
Flag Counter