Maktaba Wahhabi

622 - 896
ایک عبارت کو ایک دفعہ پھر ملاحظہ فرما لیجیے۔ وہ لکھتے ہیں”تو خیر میرا دعویٰ ہے منسوخیت رفع الیدین کا“(قاری صاحب کا رقعہ نمبر5ص3) لہٰذا آپ کے پہلے تین سوالوں کی طرح یہ سوال کہ”کوئی حدیث دکھلاؤ“بھی بے جواز ہے۔ نیز آپ کا لکھنا”اور تم ہو رفع الیدین کے قائل اور مدعی اور دلیل جو ہوتی ہے اُصول کے لحاظ سے مدعی کے ذمہ ہے نہ کہ مدعی علیہ پر“بالکل ہی بےموقع و محل ہے کیونکہ اس بات چیت میں دعویٰ تو ہے”منسوخیت رفع الیدین“اور اس دعویٰ کے مدعی بھی آپ ہی ہیں نہ کہ یہ بندہ جیسا کہ با حوالہ بارہا بیان کیا جا چکا ہے اس لیے اُصول کے لحاظ سے تو منسوخیت رفع الیدین کی دلیل آپ ہی کے ذمہ ہے جو ابھی تک آپ پیش نہیں فرما سکے اور جو کچھ آپ نے پیش کیا وہ منسوخیت کے اثبات میں بالکل ہی ناکام ہے چنانچہ بندہ اس بات کو اپنے پہلے رقعہ میں قدرے تفصیل سے بیان کر چکا ہے۔ قاری صاحب مزید لکھتے ہیں”لیکن آپ نے کوئی حدیث پیش نہیں کیں۔ “[1]تو محترم قاری صاحب آپ نے غور کیا کہ بندہ نے اس سلسلہ میں کوئی حدیث کیوں پیش نہیں کی، اچھا جناب کوئی بات نہیں اگر آپ کو اس سے قبل اس چیز پر غور و فکر کا موقع نہیں ملا تواب ہی اس پر غورفرما لیجیے تو سنیے میرے رفع الیدین کے اثبات میں کوئی حدیث پیش نہ کرنے کی وجہ یہ نہیں کہ رفع الیدین کے اثبات میں کوئی حدیث کسی کتاب میں ہے ہی نہیں جس طرح کہ آپ جانتے بوجھتے تاثر دینے کی سعی نامشکور فرما رہے ہیں بلکہ میرے رفع الیدین کے اثبات میں کوئی حدیث اس بات چیت میں پیش نہ کرنے کی وجہ صرف اور صرف یہی ہے کہ آپ نسخ رفع الیدین کے مدعی ہیں اور منسوخ اسی چیز کہ کہا جاتا ہے جو شرع میں ثابت ہو بعد میں اسے منسوخ کردیا گیا ہو تو آپ کا رفع الیدین کی منسوخیت کا دعویٰ کرنا رفع الیدین کے ثابت ہونے کو تسلیم کرنا ہے۔
Flag Counter