Maktaba Wahhabi

612 - 896
الیدین نہیں کرنا چاہیے اور دلیل منسوخیت پر بھی“۔ (قاری صاحب کا رقعہ ص1) تو ان کی اس منقولہ بالا عبارت سے پتہ چلا کہ وہ اپنے اس رقعہ میں رفع الیدین نہ کرنے کے دلائل بیان فرمارہے ہیں اور رفع الیدین نہ کرنے کی دوصورتیں ہیں“ 1۔ رفع الیدین نہ کرنا بایں صورت کہ رفع الیدین کرنا سرے سے مشروع ہی نہ ہو۔ 2۔ رفع الیدین نہ کرنا بایں صورت کہ رفع الیدین کرنا پہلے پہل مشروع ہوبعد میں اسے منسوخ کردیاگیاہو۔ پہلی صورت میں رفع الیدین کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثبوت کا بالکلیہ انکار ہے جبکہ دوسری صورت میں رفع الیدین کے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہونے کا اقرار پھر اس کے منسوخ ہونے کا دعویٰ ہے کیونکہ جو چیز سرے سےشرع میں ثابت ہی نہ ہو اس کے نسخ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اتنی بات ذہن میں رکھنے کے بعد دیکھنا یہ ہے کہ” رفع الیدین نہیں کرنا چاہیے“ کی مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں سے جناب قاری صاحب نے کون سی صورت اختیار کی ہوئی ہےتو اس سلسلہ میں ان کا اپنا ہی بعد والا جملہ” اور دلیل منسوخیت پر بھی“ صاف صاف بتلارہا ہے کہ انہوں نے دوسری صورت ” رفع الیدین کے مشروع ہونے کے بعد منسوخ ہونے“ کو اختیار فرمایا ہے تو مختصر الفاظ میں یوں سمجھئے کہ قاری صاحب رفع الیدین کے منسوخ ہونے کے مدعی ہیں اور رفع الیدین کی منسوخیت ان کا دعویٰ ہے“۔ (میرا رقعہ نمبر 1ص، 1، 2) قاری صاحب نے اپنے پہلے رقعہ کے آخر میں سے جو تنبیہ کے الفاظ نقل فرمائے ہیں ان میں صرف اور صرف یہ بات ہے کہ ان کے رقعہ میں پیش کردہ پانچ روایات ترکِ رفع الیدین(رفع الیدین نہ کرنے) کے دلائل ہیں ان کی اس تنبیہ میں ترک رفع الیدین کی مندرجہ بالا دو صورتوں سے پہلی صورت کی کوئی تعیین نہیں نیز اس میں منسوخیت رفع الیدین کی نفی بھی نہیں اور آپ کا اپنے رقعہ کے آخری میں ترک رفع الیدین کا لفظ لکھ دینا پہلی صورت کی تعیین ہے نہ منسوخیت کی نفی۔
Flag Counter