بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
بخدمت اقدس جناب مولانا عبدالمنان صاحب!
زَادنيَ اللّٰه تَعَاليٰ وَاِيَّاكَ عِلْمًا نَافِعًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا
السلام علیکم ورحمۃ للہ وبرکاتہ!
امابعد! السلام علیکم کے بعد عرض کہ دو رُقعے پہلے لکھ چکا ہوں۔ اور ایک یہ لکھ رہا ہوں اور یہ بھی قابل غور بات ہے کہ دو رقعے پہلے اور ایک یہ محض صرف اور صرف آپ کی ہی طرف ہے۔ پہلے دو رقعے میں تین سوالوں کے متعلق کہا تھا کہ ان کا جواب فرمائے تاکہ آپ کے ساتھ باقاعدہ اس مسئلہ پر یعنی ترک رفع یدین اور رفع یدین پر الخ لیکن آپ کے مبارک ہاتھوں سے ان تین سوالوں کا جواب نہیں آیا۔ اچھا مولانا صاحب تین کا جواب نہیں دیتے تو ایک ہی کا جواب دے دے۔ [1]آپ اپنے مسلک کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی قولی یا فعلی صحیح صریح اور قوی حدیث سے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ رفع یدین کرتے رہے یہاں تک کہ دنیا سے تشریف لے گئے۔ یعنی اس طرح پہلی اور تیسری رکعت کے شروع میں دونوں ہاتھ کندھوں تک اُٹھانے سنت مؤکدہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ یہ رفع یدین کرتے تھے اور دوسری اور چوتھی رکعت کے شروع میں رفع یدین خلاف سنت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہاں رفع یدین نہیں کی [2]رکوع جاتے اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع یدین سنت مؤکدہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ یہ رفع یدین کرتے تھے۔ اور سجدوں میں جاتے اور سجدوں سے سر اُٹھاتے ہوئے رفع یدین کرنا خلاف سنت ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی یہ رفع یدین نہیں کی۔۔ ۔
|